کتاب: محدث شمارہ 18 - صفحہ 8
مسئلۂ سماع
(۴) قسط: آخری
عزیز زبیدی وار برٹن (شیخو پورہ)
قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم :
یعنی اس پاک اور عظیم ہستی کی باتیں جو سماع، قرآن سے اشک بار ہوئی، رجزیہ کلام سنا تو ولولۂ جہاد میں سرشار ہوئی، لطف و سرور کی معصوم سی گھڑیاں آئیں تو تفریح کی اس سادہ سی تقریب کو عموماً حرب و ضرب کی یادگار بنا ڈالا یا پیش آمدہ پروگرام میں دل آویزی پیدا ر کے اس کو ’’اتمام کار‘‘ کا ذریعہ بنا دیا۔ مثلاً ایامِّ عید آئے تو خون کو گرما دینے والی تاریخی رزمگاہوں کے بول سنے (بخاری) شادی بیاہ کی تقریب پیدا ہوئی تو عائلی زندگی کو خوشگوار بنانے کے لئے صرف اس حد تک تفریحی پروگرام کے اختیار کرنے کی ترغیب دی جو یہاں سے گھر تک پہنچا دے نہ یوں کہ گھر سے بھی آگے کہیں دور لے جا کر گھروندے کو بھی ویران بنا دے۔ یہ وہ کلیہ اور فارمولا ہے اگر سمجھ لیا جائے تو اس سلسلہ کی ان تمام روایات کے سمجھنے میں بڑی مدد ملے گی جن سے یارو دوستوں نے میخانے تعمیر کیے یا کر رہے ہیں ۔
اب آپ اسی ذاتِ گرامی کی چند وہ باتیں ملاحظہ فرمائیں جن سے ’’میخانہ بردوش‘‘ موسیقی کے سلسلہ میں ہمیں رہنمائی حاصل ہوتی ہے۔
ایسے بد لوگ بھی آئیں گے:
عن الاشعری سمع النبی صلی اللہ علیہ وسلم یقول لیکونن من امتی اقوام یستحلون الحر والحریر والخمر والمعازف
حضرت اشعری فرماتے ہیں کہ انہوں نے حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کو یہ فرماتے سنا کہ میری امت میں کچھ لوگ ہوں گے جو بدکاری، ریشم، شراب پینے اور گانے بجانے میں کوئی حرج محسوس نہیں کریں گے۔ (بخاری باب ما جاء فیمن یستحل الخمر ویسمیہ بغیر اسمہ)