کتاب: محدث شمارہ 18 - صفحہ 42
تازہ اعداد و شمار اس سے بھی آگے پہنچ چکے ہیں : بین الاقوامی عیسائی مذہبی ہفتہ وار رسالہ AWAKE کے بیان کے مطابق امریکہ کے اندر ۱۹۶۷ء میں شاپ لفٹروں نے ۲،۰۰۰،۰۰۰،۰۰۰ ڈالر (یعنی ۱۰،۰۰۰،۰۰۰،۰۰۰ روپے = ۱۰ ارب روپے) کا سامان چوری کیا۔ صرف بڑے دن کے زمانے میں ہی ۶۰۰،۰۰۰،۰۰۰ ڈالر یعنی ۳،۰۰۰،۰۰۰،۰۰۰ روپوں یعنی تین ارب پاکستانی روپے کی چوری ہوتی ہے۔ [1] چوری اور اس کی سزا کا قرآنی اعجاز: قرآن میں چوری کی سزا یوں مذکور ہے: وَالسَّارِقُ وَالسَّارِقَۃُ فَاقْطَعُوْآ اَیْدِیَھُمَا (المائدہ: ۳۴) یعنی چوری کرنے والا مرد ہو یا عورت اس کا ہاتھ کاٹ دو۔ قرآن کے اس قانون پر شاید اور تو کسی مسلمان ملک نے عمل نہیں کیا البتہ سعودی عرب نے ضرور کیا جہاں کسی زمانہ میں بے حد چوریاں ہوا کرتی تھیں ۔ اس قانون پر عمل در آمد کے بعد وہاں چوریاں کالعدم ہو چکی ہیں ۔ دنیا کو معلوم ہے کہ لوگ کئی کئی دن تک اپنے گھروں کو کھلا چھوڑ کر شہر سے باہر چلے جاتے ہیں لیکن چوری کا خیال کسی کو نہیں آتا۔ اس طرح دکانوں کو کھلا چھوڑ کر دکاندار مسجد یا گھر چلے جاتے ہیں لیکن مجال ہے کہ کوئی شخص کوئی چیز اُٹھا لے! وہاں کے دکاندار شاپ لفٹنگ کے متعلق سوچ بھی نہیں سکتے۔ قرآن کے اس زندہ معجزہ سے متاثر ہو کر پاکستان کے سابق چیف جسٹس کارنیلیس نے بین الاقوامی قانون دانوں کی مجلس میں اس سزا کو سراہا اور پاکستان میں بھی اس قرآنی قانون کی تعریف و توصیف کی۔ تعجب ہے کہ ایک عیسائی ماہرِ قانون کو یہ قرآنی اعجاز نظر آگیا لیکن مسلمان ملکوں کے اکثر سربراہوں کی آنکھوں پر پردہ پڑا رہا۔ تجربات شاہد ہیں کہ قرآن مجید کے تمام احکام ہی اس قدر مؤثر اور عین مطابقِ فطرت ہیں کہ ان میں کسی قسم کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ اور نہ ہی ان کی موجودگی میں کسی اور آئین وغیرہ کے بارے میں سوچا جا سکتا ہے۔ لیکن جب اذہان ہی غلامی اور تعصب کا شکار ہو جائیں تو اس کا کیا علاج؟
[1] AWAKE dated 22nd Feb. 1968