کتاب: محدث شمارہ 18 - صفحہ 40
ان سب کوششوں کے باوجود KHARKOV, MOSCOWاور RALSKمیں غنڈہ گردی کا یہ عالم ہے کہ سوویت کے ایک سرکاری بیان کے مطابق حالت بہ ایں جا رسید کہ جیسے ہی اندھیرا شروع ہونے لگتا ہے۔ لوگ جلدی جلدی میونسپل پارک اور سبز راستوں کو خالی کرنا شروع کر دیتے ہیں ۔ نوجوان شر انگریزوں نے پارک کی تمام عمارتوں (Structures) اور سجاوٹ کی چیزوں کو برباد کر کے رکھ دیا ہے۔ بعض کو بگاڑ دیا اور دوسرے کو جلا دیا۔ حال ہی کی سویت رپورٹ میں یہ بات تسلیم کی گئی ہے کہ موجودہ دور کی سویت سوسائٹی میں پروان چڑھنا اور رہنا ایسی جرائم کی دنیا میں رہنا ہے جس میں کہ سوسائٹی کے ہر طبقے کے جوان بڑی تعداد میں کھنچے چلے آتے ہیں ۔ سویت پریس کے بیان کے مطابق بد ترین مجرم وہ ہوتے ہیں جو خوش حال گھروں میں پروان چڑھتے ہیں اور ان کے والدین با اثر اور بڑے لوگ ہوتے ہیں ۔ مذکورہ بالا ادارہ اس کی ذمہ داری سویت سسٹم پر ڈالتا ہے۔ جہاں رسوخ یافتہ والدین غیر قانونی طور سے اپنی اولاد کی پشت پناہی کر سکتے ہیں ۔ [1] فرانس میں جہاں کہ آدھی آبادی کمیونزم پر فریفتہ ہے اور سوشلزم کے دعویدار اور کارکن و مبلغؔ عام ہیں ۔ اس سوسائٹی کا نقشہ پاکستان ٹائمز یوں کھینچتا ہے: [2] “Paris Police as from last night were to be reinforced by 1200 spcial roit constables as part of an all-out Government bid to stampout attaches on unaccomploried girls and women.” ترجمہ: گذ شتہ رات سے پیرس پولیس نے ۱۲۰۰ افراد کا خاص پولیس میں اضافہ اس لئے کیا ہے تاکہ اکیلی لڑکیوں اور عورتوں پر حملوں کا سدِّباب کیا جا سکے۔ گذشتہ چند ہفتوں سے زنا بالجبر اور پرس چھیننے کے واقعات میں اضافہ ہو گیا تھا۔ پیرس پولیس نے اکیلی عورتوں کو ہدایات دی ہیں کہ خطرے کے نمودار ہوتے ہی سیٹی بجا دیا کریں اور سیٹی ہر وقت اپنے پاس رکھیں ۔ کیونکہ رات کے آوارہ لوگوں کے خلاف یہی بہترین ہتھیار ہے۔
[1] محولہ بالا P. 18 [2] Pakistan Times. 6th Nov. 1966