کتاب: محدث شمارہ 18 - صفحہ 36
کنزے کی رپورٹ کا خلاصہ: Richard Lewinshon, M.D. لکھتا ہے کہ کنزے رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ امریکہ میں ۸۰ فی صد مرد اور تقریباً ۵۰ فی صد عورتیں شادی سے پہلے جنسی تعلقات قائم کر لیتی ہیں ۔ ان میں سے ۹۷ فی صد مردوں نے ایسے جنسی تعلقات قائم کئے جو خلاف قانون تھے۔ ۷۰ فی صد نے رنڈیوں سے تعلقات قائم کیے اور ۴۰ فی صد شادی شدہ مرد اپنی بیویوں سے بے وفائی کرتے ہیں ۔ ۳۷ فی صد مردوں اور ۱۹ فی صد عورتوں نے ہم جنسوں سے تعلقات قائم کرنے کو تسلیم کیا، کھیتوں پر کام کرنے والے ہر چھ لڑکوں میں سے ایک جانوروں سے بدفعلی کا مرتکب ہوتا ہے۔ [1] مذکورہ بالا محقق، E.S. Turner کے حوالے سے کنزے سے قبل کے دور کا ذِکر کرتے ہوئے یوں لکھتے ہیں : ’’۔۔۔۔۔۔ شادی سے قبل جنسی تعلقات قائم کرنے کی وجہ سے جو بچے پیدا ہوتے تھے ان میں سے سرکاری ملازمین کے بچوں کی تعداد ۴۱ فی صد، ڈاکٹروں اور وکلاء کے بچوں کی تعداد ۳۰ فی صد اور پادریوں استادوں اور افسروں کے بچوں کی تعداد ۱۵فی صد ہوتی تھی۔‘‘ ۱۹۳۸ء میں انگلینڈ میں جو حمل شادی سے پہلے ٹھہرے، مگر وضع حمل سے قبل نکاح کے ذریعے ان کو جائز کر لیا گیا ۔[2] ان کی تعداد ناجائز طور سے پیدا ہونے والے بچوں سے دگنی تھی۔ (یہ ذکر ۱۹۳۸ء کا ہے اور اب تو اس سلسلہ میں بہت ترقی ہو چکی ہے۔) برٹرینڈ رسل اپنی کتاب Marriage and Morals by Betrand Russell کے ص ۱۰۷ پر لکھتا ہے:
[1] P. 356 A History of Sexual Customs by Richard Lewinsohn M.D. اس کتاب کے مصنف ڈاکٹر ہونے کے علاوہ Ph.D. بھی ہیں اور مشہور محقق ہیں۔ ان کی اس کتاب کا ۱۹۵۸ء میں ترجمہ کیا گیا تھا۔ ۱۹۶۴ء تک اس کے آٹھ ایڈیشن صرف انگریزی زبان میں چھپ چکے تھے۔ [2] یاد رہے کہ امریکہ اور یورپ میں یہ بات قانونی حیثیت رکھتی ہے کہ اگر حمل ٹھہرنے کے بعد وضع حمل سے پہلے پہلے کسی وقت بھی نکاح پڑھوا لیا جائے تو ایسا بچہ جائز متصور ہو گا۔