کتاب: محدث شمارہ 18 - صفحہ 21
پرویزی حلقہ میں یہ آواز بھی گونج رہی ہے کہ ’’اگر ایک آواز انسانی حلق سے نکلے تو جائز اور اگر وہی کسی ساز کے تاروں سے ابھرے تو ناجائز۔ آخر اس سے کیا فرق پڑ جاتا ہے؟ دراصل یہ بھی کم فہمی ہے۔ اگر دونوں ایک ہی چیز ہیں تو ساز کی ضرورت کیوں اور اگر ایک نہیں تو آپ کا فلسفہ غلط۔ اس کے علاوہ ہمارا یہ دعویٰ ہی نہیں کہ حلق سے نکلے تو بجا اور ساز سے نکلے تو حرام (بلکہ یہ تو ایک تیسری چیز پیش کی جا رہی ہے) ہم تو آواز اور ساز دونوں کو ناجائز سمجھتے ہیں اور اگر کہیں آواز اور ساز دونوں کا امتزاج ہو جائے تو خدا فراموش سرشاری کی ایسی بارش ہوتی ہے جس میں یہ سوختہ ساماں سب بہہ جاتے ہیں اور ہزاروں بہہ گئے ہیں ۔ ڈپٹی نذیر احمد مرحوم لکھتے ہیں : ’’دہلی اور لکھنؤ کی سلطنتیں انہی خر مستیوں کی نذر ہو گئیں ۔‘‘ (کتاب الاخلاق ص ۲۵۶) فاعتبروا یا اولی الابصار! مقامِ صحابہ رضی اللہ عنہم خواجہ عبد المنان رازؔ خوشا مرتبہ و مقامِ صحابہ غلامِ محمد صلی اللہ علیہ وسلم غلامِ صحابہ کلامِ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کلامِ صحابہ پیامِ محمد صلی اللہ علیہ وسلم پیامِ صحابہ گلِ مجتبیٰ صلی اللہ علیہ وسلم سے گلِ مصطفےٰ سے معطر معطر مشامِ صحابہ سمجھ لو کہ ایماں مکمل نہیں ہے نہ ہو دل میں گر احترام صحابہ دلوں میں بچھی ان کے کیا چاندنی سی محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں ماہِ تمامِ صحابہ ستاروں کی مانند روشن ہیں سارے ہے برحق حدیثِ مقامِ صحابہ صداقت عدالت سخاوت شجاعت ہیں زندہ جہاں میں بنامِ صحابہ خدا ان سے راضی وہ راضی خدا سے ہے کیا رازؔ عالی مقام صحابہ