کتاب: محدث شمارہ 18 - صفحہ 12
1. ابن مسعود: عن ابن مسعود الغناء ینبت النفاق فی القلب (بیھقی موقوفا) وقال ابن الطاھر انه من قول ابراھیم)
’’سماع دل میں کڑھ پیدا کرتا ہے۔‘‘
بعض نے کہا ہے کہ یہ قول حضرت امام نخعی کا ہے۔ بہرحال دونوں بزرگ ہیں مگر بات جو کہی ہے، وہ لا جواب ہے۔ دل کا یہ کوڑھ کیا ہے؟ سب پر واضح ہے۔ ہمارے نزدیک یہ قول در اصل حضرت ابنِ مسعود رضی اللہ عنہ کا ہے جس کو ابراہیم نخعی کبھی اپنے الفاظ میں بیان کر دیتے اور کبھی روایت کر کے بات بتا دیتے۔ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے یہ قول حضرت محمد بن عبد الرحمٰن بن یزید اور ابو وائل نے بھی روایت کیا ہے۔
2. فضیل بن عیاض: ابن ابی الدنیا نے حضرت حسین بن عبد الرحمٰن سے روایت کی ہے کہ حضرت فضیل بن عیاض فرمایا کرتے تھے:
’’الغناء رقیه الزنا‘‘ (کتاب ذم الملاہی ابن ابی الدنیا) ’’کہ گانا زنا کے لئے جادو ہے۔‘‘
3. سلیمان بن عبد الملک: خالد بن عبد الرحمٰن سلیمان بن عبد الملک کے لشکر میں ایک فوجی تھے۔ وہ کہتے ہیں کہ انہوں نے رات کو ایک شخص کو گاتے ہوئے سنا تو صبح کو اس کو بلوا بھیجا اور کہا:
’’گھوڑا ہنہناتا ہے تو مادہ اسپ تازی مل جاتی ہے۔ اونٹ بڑ بڑاتا ہے تو اونٹنی اس کے لئے اپنی گودی پھیلا دیتی ہے۔ بکرا آواز نکلاتا ہے تو بکری حاضر ہو جاتی ہے وان الرجل لتغنی فتشتاق الیه المرءۃ (مرد گاتا ہے تو عورت اس کی طرف لپکتی ہے) پھر حکم دیا اخصوھم (ابن ابی الدنیا) اس کو خصی کر دو۔‘‘
4. یزین بن عبد الملک: حضرت ابو عثمان لیثی فرماتے ہیں کہ یزین بن عبد الملک آل بنی امیہ کو وعظ کرتے ہوئے کہا کرتے تھے:
ایاکم والغنا فانه ینقص الحیاء ویزید فی الشھوۃ ویھدم المروءۃ وانه لينوب عن الخمر ويفعل ما يفعل السكر
کہ گانے سے بچو، یہ حیا کو کم کرتا ہے جنسی خواہش کو بڑھاتا ہے۔ آدمیت تباہ ہو جاتی ہے۔ گانا شراب کے قائم مقام ہے اور نشہ کا کام دیتا ہے۔
پھر کہا: ’’اگر باز نہیں رہ سکتے تو کم از کم عورتوں سے پرے رکھو۔ فان الغنا داعية الزنا