کتاب: محدث شمارہ 17 - صفحہ 7
خصوصیت تبرک بآں مواضع منع فرمود تا امر جاہلیت رواج نہ گیرد، آیا نے بینی کہ بصرہ غفاری نہی را شامل طور داشت و ابو ہریرہ راز طور منع کرو۔‘‘ (مصفی شرح مؤطا) مترجم کہتا ہے کہ اس مقام کی تحقیق یہ ہے کہ عہد جاہلیت میں لوگ اپنے (وہم پرستانہ) نظریات کے مطابق متبرک مقامات کا سفر کیا کرتے تھے۔ اس پر حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے تحریک کا سد باب کرتے ہوئے تین مساجد کے سوا یہ قصدِ تبرک دوسرے متبرک مقامات کے سفر سے منع فرمایا تاکہ امرِ جاہلیت رواج نہ پکڑے۔ کیا آپ نے غور نہیں کیا کہ حضرت بصرہ غفاری رضی اللہ عنہ نے اس منع میں کوہِ طور کو بھی شامل سمجھتے ہوئے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کو کوہِ طور سے منع کر دیا تھا۔ (۲) بیگم نصرت بھٹو کی قیادت میں ایک وفد افغانستان کے خیر سگالی کے تین روزہ دوسرے پر کابل بھیجا گیا تھا کہتے ہیں کامیاب واپس لوٹا ہے۔ خدا کرے ایسا ہی ہو۔ ہمارے ملک میں یہ ایک عجیب رسم چل نکلی ہے کہ مرد کے بر سر اقتدار آنے کے بعد اس کی بیوی بھی ’’بر سرِ اقتدار‘‘ سمجھی جاتی ہے۔ گو ہم ان سب کی عزت کرتے ہیں لیکن اس سیاسی اعزاز کی کوئی ٹھوس وجہِ استحقاق ہمارے سامنے نہیں آئی۔ یہ قیادت در اصل قوم کی امامت ہوتی ہے۔ بہر حال اسلام میں عورتوں کی امامت کے لئے گنجائش نہیں ہے بلکہ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ایسی پیشوائی پر قناعت کرنے والی قوم کی تباہی کی پیشگوئی بھی فرمائی ہے۔ بیگم نصرت کی ہم عزت کرتے ہیں کیونکہ وہ قوم کی بیٹی ہے لیکن اتنا ہمیں معلوم ہے کہ محترمہ کا سیاسی ماضی معروف نہیں ہے اس لئے ہمارے لئے ان کی نمائندگی پر اد کرنا بہت بڑی جلد بازی اور غیر دانشمندانہ بات ہے بلکہ ہم چاہتے ہیں کہ ’’پدرم سلطان بود‘‘ کا نعرہ لگا کر قوم سے ’’سلطانی‘‘ کا حق مانگنے یا بہ زور مسلط ہونے کی رسم کا اب خاتمہ ہونا چاہئے۔ (۳) اطلاع ملی ہے کہ: ’’خدائی خدمتگار تحریک کے بانی خان عبد الغفار خاں جو عرصہ دراز سے از خود کابل میں جلا وطنی کی زندگی گزار رہے تھے اگلے ماہ واپس پاکستان تشریف لا رہے ہیں ۔‘‘ (نوائے وقت ۱۴ مئی)