کتاب: محدث شمارہ 17 - صفحہ 6
جائزے (۱) مرکزی وزیرِ اطلاعات و نشریات نے کراچی میں نشتر پارک میں ایک جلسۂ عام سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ: ’’حکومت مقامات کی زیارت پر سے پابندیاں ختم کرنے پر غور کر رہی ہے۔‘‘ (نوائے وقت ۱۶/ مئی ۷۲ء) ہم یہ تو نہیں کہہ سکتے کہ جناب کوثر نیازی ’’مزاجِ خانقاہی‘‘ میں واقعۃً پختہ ہو گئے ہیں ۔ تاہم یہ یقینی بات معلوم ہوتی ہے کہ موصوف اپنے سیاسی مستقبل کے لئے سبھی کچھ کر سکتے ہیں ، جب تک روٹی کپڑے کے نعرہ سے کام چلا تو اس سے کام لیا۔ چونکہ بوجوہ اب اس نعرہ کی دل کشی کم ہو رہی ہے۔ اس لئے ’’مزارات‘‘ کے نام پر عوام کے اعتماد کی بحالی کی کوشش فرما رہے ہیں ۔ بہرحال اس سلسلہ میں ہم ’’گنبد خضراء‘‘ کے مکیں علیہ الصلوٰۃ والسلام کا ایک ارشاد ان کے گوش گزار کیے دیتے ہیں ، ہو سکتا ہے کہ موصوف اس ’’کاروبار‘‘ کو چھوڑ کر اپنے خصوصی مصالح کے لئے کسی اور دھندے کی طرف توجہ مبذول فرمائیں ۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ اور حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کا ارشاد ہے: لا تشدد الرحال الا الٰی ثلثة مساجد، المسجد الحرام ومسجد الرسول ومسجد الاقصٰی (بخاری ص ۶۲۱، ۲۲۷) یعنی تین مساجد کے سوا اور کسی مقام کی طرف سفر نہ کیا جائے۔ مسجد حرام، مسجد نبوی اور بیت المقدس۔ حضرت شاہ ولی اللہ اس مضمون کی ایک حدیث کی شرح میں لکھتے ہیں کہ: ’’مترجم میگوید تحقیق در ایں جا آں ست کہ در جاہلیت سفر میکرد ند بمواضع متبرکہ بزعم خویش۔ پس آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سد باب تحریف فرمود و سفر را برائے مواضع متبرکہ غیر مساجد بقصد