کتاب: محدث شمارہ 17 - صفحہ 47
والصواب فیہ التفصیل الذی بیناہ انفا فی شرح الشاذ وعند ھذا نقول المنکر ینقسم قسمین علی ما ذکرناہ فی الشاذ فانه بمعناہ (علوم الحدیث ص ۷۲) لیکن آپ کا منکر اور شاذ کو مترادف قرار دینا صحیح نہیں کیونکہ تحقیق یہ ہے کہ منکر اور شاذ ایک نہیں ، شیخ الاسلام ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’وقد غفل من سوی بینھا‘‘ (شرح نخبۃ الفکر) اور امام سیوطی فرماتے ہیں : المنکر الذی روی غیر الثقه مخالفا فی نخبة قد حققه قابله المعروف والذی رأی ترادف المنکر والشاذ نأی [1] حدیثِ مرسل کی صورِ مختلفہ بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں : ’’احدٰھا اذا انقطع الاسناد قبل الوصول الی التابعی فکان فیه رواية ولم يسمع من المذكور فوقه ۔۔۔۔۔۔۔ لا يسمي مرسلا‘‘ (علوم الحديث ص ۴۷) علامہ عراقی رحمہ اللہ اس پر تعاقب کرتے ہوئے فرماتے ہیں : قولہ قبل الوصول الی التابعی لیس بجید بل الصواب قبل الوصول الی الصحابی فانه لوسقط التابعی ایضه کان منقطعا لا مرسلا عند ھٰولاء‘‘ (التقیید والایضاح ص ۵۵) ’’معرفۃ الاسماء والکنٰی‘‘ Lesson میں ان رواۃ پر بحث کرتے ہوئے جن کے نام کنیت جیسے ہیں اور ان کی کنیت بھی ہے۔ ایک یہ نام بھی بتلاتے ہیں ۔ ابو بکر بن عبد الرحمان یعنی جو فقہاءِ سبعہ میں سے ہیں ۔ ان کے متعلق فرماتے ہیں کہ ان کا نام ابو بکر اور کنیت ابو عبد الرحمان تھی۔ لیکن انہیں یہاں بطور مثال پیش کرنا صحیح نہیں کیونکہ صحیح یہ ہے کہ ان کا نام اور کنیت ایک ہی تھی جیسا کہ امام ابن ابی حاتم اور علامہ عراقی نے فرمایا ہے۔ [2] یہ اور اس طرح کے چند دیگر مقامات ہیں جن میں ائمہ فن نے امام ابن الصّلاح رحمہ اللہ سے اختلاف کیا ہے۔ تاہم اس سے ’’علوم الحدیث‘‘ کی اہمیت و عظمت پر کوئی خاص اثر نہیں پڑتا بلکہ اس کی امتیازی و انفرادی شان بدستور قائم رہتی ہے۔
[1] الفیۃ السیوطی ص93 [2] التقیید والایضاح ص ۳۲۲، الجرح والتعدیل جلد ۲، ص ۳۳۶