کتاب: محدث شمارہ 17 - صفحہ 39
استقرائی دلائل پر مبنی نہیں ہے بلکہ ہر فن غیر فنی مباحث سے بھرا ہوا ہے۔ اعتراضات و جوابات کی بھرمار ہے مگر ان کا تعلق اصولی حیثیت سے اس فن سے بالکل نہیں ہے مثلاً نحو، صرف اور بلاغت کے مسائل جن کی حیثیت خالص لسانی ہے اور اہل زبان کے سماع پر مبنی ہیں ۔ ان پر عقلی دلائل سے نظر کرنا متاخرین علماء کی خصوصیت ہے۔ لفظی کج بحثیاں ، بے معنی نکتہ آف؛رینیاں ، سوال در سوال، جواب در جواب، تلخیص در تلخیص اس قدر کہ کتاب ایک معمہ اور چیستان معلوم ہونے لگ۔ عملاً متقدمین پرستی اور وہ بھی جانبدارانہ، ان تصانیف کا عام انداز ہے۔ شروح اور حواشی ایسی توجیہوں اور تاویلوں سے پُر ہیں جو موجدینِ فنون کے ذہنوں کے قریب سے بھی کبھی نہ گزری ہوں گی۔ اور نہ ہی بآسانی ان کی طرف کسی قاری کا ذہن منتقل ہو سکے چنانچہ یہ حقیقت ہے کہ بجز ابتدائی رسائل کے متاخرین کی کتب سے یہ تو ممکن ہے کہ قاری ’’شیخ الکل‘‘ بن جائے مگر وہ فن جس میں وہ لکھی گئی ہیں کسی طرح بھی نہیں آسکتا۔ اجتہادی قوت کا پیدا ہونا تو ایک بہت بڑی بات ہے۔ موجودہ مدارسِ عربیہ کا نصابِ تعلیم: ان دونوں عہدوں (متقدمین و متاخرین) کی خصوصیات کو سامنے رکھنے کے بعد ہمیں موجودہ مدارس عربیہ اسلامیہ کے نصاب ہائے تعلیم پر ایک سرسری نظر کرنی چاہئے۔ یہ ضروری نہیں کہ تمام مدارس ایک ہی نہج پر ہوں ۔ ممکن ہے کہ بعض میں کوئی ترمیم و اصلاح بھی ہو۔ مگر بات اکثریت کی ہے۔ دورِ حاضر کے نصاب میں یہ کوشش کی گئی ہے کہ ہندوستان کے قدیم مدارس کی تمام کتب کا احصاء ہو جائے۔ میری معلومات کی حد تک اکثر مدارسِ عربیہ میں نحو ’’کافیہ‘‘ اور ’شرح جامی‘‘ تک، صرف ’’فصول اکبری‘‘ اور بعض میں ’شافیہ‘‘ تک، تفسیر ’’جلالین‘‘ یا ’’جامع البیان‘‘ اور مولوی فاضل زدہ مدارس میں ’’بیضاوی کی سورۂ بقرۃ‘‘ تک زیرِ درس ہیں ۔ عقائد و کلام میں ماسولے چند مدارس کے ’’شرح عقائد نسفی‘‘ ہی زیرِ درس ہے۔ اصول فقہ میں ’’اصول شاشی، نور الانوار‘‘ اور بعض مدارس میں ’’توضیح و تلویح‘‘ اور بہت کم مدارس میں ’’ارشاد الفحول‘‘ شامل ہیں ۔ فقہ میں ’’شرح وقایہ، ہدایہ‘‘ اور چند مدارس میں ’’ابن رشد کا بدایہ‘‘ داخلِ نصاب ہے۔ عربی نظم میں ’’حماسہ، متنبی‘‘ اور بعض مدارس میں ’’السبع المعلقات‘‘ زیرِ تدریس ہیں ۔ عربی نثر کی ’’تاریخ ادب العربی، مقاماتِ حریری‘‘ اور ’’عبرات‘‘ پڑھائی جاتی ہیں ۔ منطق کی شرح ’تہذیب‘‘ یا ’’مسلم‘‘ اور بعض مدارس میں ’’ملا حسن‘‘ شامل ہیں ۔