کتاب: محدث شمارہ 17 - صفحہ 34
دینی مدارس کے نصاب اور طرزِ تعلیم پر ایک نظر حافظ عبد الرشید اظہرؔ (سلفی) ترتیب: ادارہ زیرِ نظر مقالہ دینی مدارس کے نظامِ تعلیم کی اصلاح کے پیش نظر سپرد قلم کیا گیا ہے۔ یہ ایک طالب علم کے تاثرات ہیں جو معزز قارئین تک پہنچا کر اپنا فرض پورا کر رہا ہوں ۔ تعلیم و تدریس پر کوئی تبصرہ اور اس کے نظام کی مکمل خرابیوں کو اجاگر کرنا اگرچہ ماہرینِ تعلیم کا کام ہے اور انہی کی رائے کسی اعلیٰ قدر و قیمت کی حامل ہو سکتی ہے۔ لیکن میں نے اس نازک موضوع پر قلم اس لئے اُٹھایا ہے کہ اس پر دوسروں کو تحریک ہو اور ہمارے دینی مدارس کی اصلاح کی کوئی صورت نکل آئے۔ میں نے مدارس میں مروجہ علوم و فنون کی زیرِ درس کتب اور ان کے طرزِ تدریس پر جو بحث کی ہے اگرچہ یہ میرے ذاتی تاثرات ہیں لیکن میں نے اپنے ذوق کے مطابق اس سلسلہ میں دُورس نظر کے حامل علماء اور اصلاح کے خواہاں ماہرینِ تعلیم کی کتب سے فائدہ اُٹھایا ہے اور میری خوش قسمتی ہے کہ میرے افکار کو ان کی قیمتی آراء سے بھی زبردست تائید ملتی ہے اس لئے الحمد للہ میں اپنے تاثرات کو نہایت اعتماد سے پیش کر رہا ہوں ۔ باقی رہا خامیوں کو دور کر کے مفید تجاویز کو اپنانا سو یہ اربابِ مدارس کی ذمہ داری ہے جو تعلیمی امانت کے امین اور دینی مدارس کے زیرِ تعلیم طلبہ کے کفیل ہیں ۔ حالات اس شدّت سے اصلاحِ تعلیم کا تقاضا کر رہے ہیں کہ اگر ہم نے اس تبدیلی کو نظر انداز کرتے ہوئے خود کو بدلنے کی کوشش نہ کی تو علم نہیں ، دینی تعلیم اور اس کے حاملین کا مستقبل کیا ہو؟ علماء کو سر جوڑ کر بیٹھنا چاہئے اور اجتماعی کوششوں سے اصلاح احوال کرنی چاہئے۔ ورنہ خطرہ ہے کہ علماء معاشرہ کے لئے اپنی رہی سہی اہمیت اور افادیت بھی کھو بیٹھیں گے۔ ؎ گرم فغاں ہے جرس، اُٹھ گیا قافلہ وائے وہ راہرو کہ ہے منتظر راحلہ (اقبال)