کتاب: محدث شمارہ 17 - صفحہ 28
کی فضیلت کے بارے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں : العلم علمان علم الابدان وعلم الادیان یعنی علم دو ہیں علمِ طب اور علم دین۔ [1] اس بحث سے قطع نظر علم طب کی اہمیت بہت ہے کیونکہ یہ انسان کے جسم و روح[2] سے بحث کرتا ہے اور انسانی صحت زندگی کی لا بدی ضروریات سے ہے۔ انسانی امراض اسے نہ صرف دنیاوی طور پر ناکارہ کر دیتی ہیں بلکہ اس کے شرعی فرائض کے سلسلہ میں بھی خلل انداز ہوتی ہیں ۔ حدیث میں آتا ہے: المؤمن القوی خیر من المؤمن الضعیف یعنی قوی مسلمان اللہ کے ہاں کمزور مسلماں سے زیادہ پیارا ہے۔ کیونکہ وہ دین کے ایسے کام سرانجام دیتا ہے جن سے کمزور محروم رہتا ہے نیز رحلات کے بارے میں اطباء کی محنتیں بہت قابل قدر ہیں ۔ انہوں نے جڑی بوٹیوں ، معدنیات اور مختلف چیزوں کی تلاش اور خواص کے لئے انتھک محنتیں کیں اور اس کے لئے علاقوں کے علاقے اور دشت و دریا چھان مارے اور مختلف تجربات کے لئے انہیں بیش بہا قربانیاں دینی پڑیں ۔ مسلمان اطباء نے اس کے لئے دور دراز کے سفر کیے اور اس فن کے لئے بڑی مشقتیں اُٹھائیں اور ایسے ایسے کارنامے سر انجام دیئے کہ رہتی دنیا تک ان کی یادگار رہیں گے۔ آج کی سائنسی دنیا اپنے بلند بانگ دعوؤں کے باوجود جن مشکلات کا کوئی حل تلاش نہ کر سکی، مسلمانوں نے اپنے دور میں ان کو حل کیا۔ بطور مثال آج سب ڈاکٹر صاحبان اور سائنسدان ’’الکوحل‘‘ کے مضر اثرات کا اعتراف کرتے ہیں لیکن اس کا متبادل نہ پانے کے سبب اس کے استعمال کے سوا کوئی چارہ نہیں پاتے۔ حالانکہ مسلمان اطباء قرنوں پہلے ان مقاصد کے لئے دوسری تدابیر پیش کر چکے ہیں ۔ گویا آج کی ترقی یافتہ طب نے مسلمانوں ہی کے فیض کرم سے ترقی کی منزلیں طے کیں ۔ یورپ کے ماہرینِ طب زیرِ لب اس بات کا اعتراف کرتے ہیں کہ موجودہ طب مسلمانوں کی کوششوں کی رہینِ منت ہے۔ مسلمانوں نے اسلامی قرونِ وسطیٰ میں طب کی اس قدر خدمات انجام دی ہیں کہ ان کی طب کو
[1] یہ مقولہ ہے حدیث نبوی ﷺ نہیں ہے۔ [2] روح سے مراد طبّی روح ہے۔