کتاب: محدث شمارہ 17 - صفحہ 20
۶: تَظَلُّ جِيَادُنَا مُتَمَطِّرَاتٍ تُلَطِّمُھُنَّ بِالْخُمُرِ النِّسَآء ۷: فَاِنْ اَعْرَضْتُمْ عَنَّا اعْتَمَرْنَا وَكَانَ الْفَتْحُ وَانكَشَفَ الْخِطَآء ۸: وَاِلَّا فَاصْبِرُوْا لِضَرَابِ يَوْمٍ يُعِزُّ اللهُ فِيْهِ مَنْ يَّشَآءُ ۹: وَقَالَ اللهُ قَدْ اَرْسَلْتُ عَبْدًا يَقُوْلُ الْحَقَّ لَيْسَ بِه فِغَآء ۱۰: وَقَالَ اللهُ قَدْ سَيَّرْتُ جُنْدًا ھُمُ الْاَنْصَارُ عِرْضَتُھَا اللِّقَآء ۱۱: لَنَا فِيْ كُلِّ يَوْمٍ مِنْ مَّعَدٍّ سِبَابٌ اَوْ قِتَالٌ اَوْ ھِجَاء ۱۲: فَمَنْ يَّھْجُوْ رَسُوْلَ اللهِ مِنْكُمْ وَيَمْدَحَه وَيَنْصُرُه سَوَآء ۱۳: وَجِبْرِيْلُ رَسُوْلُ اللهِ فِيْنَا وَرُوْحُ الْقُدُسِ لَيْسَ لَه كِفَآء 1. تو نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم كی برائی بيان کی میں نے اس کا جواب دیا اور اس کا بدلہ اللہ کے پاس ہے۔ 2. تو نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی برائی بیان کی جو نیک اور متقی ہیں (وہ) اللہ کے رسول ہیں ، ایفاءِ عہد آپ کی عادت و فطرت ہے۔ 3. میرے والدین اور میری آبرو محمدی وقار کے تحفظ کے لئے قربان ہے۔ 4. اگر کداء گھاٹی کی دونوں اطراف میں گرد و غبار نہ اُڑائے تو میں اپنی جان کو روؤں ۔ 5. منہ زور گھوڑیاں ، کندھوں پر چڑھتے ہوئے برچھے ہیں یا خون کی پیاسی ہیں ۔ 6. تیز دوڑتے ہوئے ہمارے گھوڑے آئیں گے، جن کے منہ ہماری عورتیں اپنی اوڑھنیوں سے صاف کریں گی۔ (خون و غبار آلود منہ) 7. اگر تم نے ہم سے منہ پھیر لیا (تو) ہم عمرہ کر لیں گے۔ فتح ہو جائے اور پردہ اُٹھ جائے گا۔ 8. (نہیں تو) صبر کرو اس دن کی مار کے لئے، جس دن اللہ جسے چاہے گا عزت دے گا۔ 9. اللہ نے فرمایا میں نے ایک بندہ (رسول) بھیجا جو حق کی بات کہتا ہے جو شک و شبہ سے بالا تر ہے۔ 10. اللہ نے فرمایا میں نے انصار کا یک لشکر تیار کیا جس کا مقصود و مطلوب کفار سے مقابلہ و جہاد کرنا ہے۔ 11. ہم ہر روز کسی نہ کسی تیاری میں ہوتے ہیں (کفار کی) گالیوں (کا جواب) یا ان سے جہاد یا (دفاعی) ہجو۔ 12. تم میں سے جو بھی اللہ کے رسول کی ہجو کرے اور جو مدح یا مدد کرے سب برابر ہیں ۔ 13. اللہ کے پیارے جبرئیل اور بے مثل روح القدس ہم میں موجود ہیں ۔