کتاب: محدث شمارہ 17 - صفحہ 16
اور واہ واہ کے کسی کو مستقل ہدایت نہیں ہتی، حالانکہ اس پیغمبر ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی صحبت میں قرآن سن سن کر ہزاروں آدمی نیکی اور پرہیزگاری کی راہ اختیار کر چکے ہیں (یعنی اگر آپ شاعر ہی ہوتے تو ایسا کبھی نہ ہوتا) شعر پڑھو تو معلوم ہو کہ رستم سے زیادہ بہادر اور شیر سے زیادہ دلیر ہوں گے اور جا کر مل تو پرلے درجہ کے نامرد وار ڈرپوک یا دیکھنے میں تو ہٹے کٹے اور اشعار پڑھو تو خیال ہو کہ نبضیں ساقط ہو چکیں صرف قبضِ روح کا انتظار ہے۔ حالیؔ نے مسدس میں ان کے جھوٹ کا خوب نقشہ کھینچا ہے۔‘‘ (حاشیہ عثمانی) مولانا شیراحمد عثمانی رحمہ اللہ نے حالی مرحوم کی مسدس کے جس حصہ کا ذکر کیا ہے۔ قارئین بھی اس کے چند اشعار ملاحظہ فرما لیں : وہ شعر اور قصائد اور ناپاک دفتر عفونت میں سنڈاس سے جو ہے بدتر زمیں جس سے ہے زلزلہ میں برابر ملک جس سے شرماتے ہیں آسماں پر ہوا علم و دیں جس سے تاراج ہمارا وہ ہے ہفت نظر علم انشا ہمارا برا شعر کہنے کی گر کچھ سزا ہے عبث جھوٹ بکنا اگر ناروا ہے تو وہ محکمہ جس کا قاضی خدا ہے مقرر جہاں نیک و بد کی سزا ہے گنہگار واں چھوٹ جائیں گے سارے جہنم کو بھر دیں گے شاعر ہمارے جو سقے نہ ہوں ، جی سے جائیں گزر سب ہو میلا جہاں ، گم ہوں دھوبی اگر سب بنے دم پہ گر شہر چھوڑیں نفر سب جو تھڑ جائیں مہتر تو گندے ہوں گھر سب پہ کر جائیں ہجرت جو شاعر ہمارے کہیں مل کے ’’خس کم جہاں پاک‘‘ سارے آوارہ شاعری: روزِ ازل ہی سے شیطان نے اپنے اس پروگرام کا اعلان کر دیا تھا کہ وہ خلقِ خدا کو خیالی دنیا میں غرق رکھنے کی کوشش کرے گا جیسا کہ قرآن مجید میں ہے: