کتاب: محدث شمارہ 16 - صفحہ 9
تعلّقِ خاطر پیدا کر دیتی ہے جس سے تعلق باللہ غلط طور پر متاثر ہوتا ہے۔ چونکہ ہر زمانہ میں اس باب میں گانوں اور باجوں کو دنیا نے سر فہرست رکھا ہے۔ اس لئے کچھ ائمہ دین نے ’’لہو الحدیث‘‘ سے غنا یا گانا مراد لیا ہے اور اپنے معنی اور مفہوم کے عموم کی بنا پر ہم بھی ’’لہو الحدیث‘‘ کو ’’شوخ غنا‘‘ اور ’’مسرفانہ سماع‘‘ کی تمام اقسام پر حاوی اور محیط تصور کرتے ہیں ۔ تاہم اس میں اس کو محصور نہیں سمجھتے کیونکہ اس طرح آیت کی ہمہ گیری پر زد پڑتی ہے۔ یا دوسرے الفاظ میں یوں کہنا زیادہ مناسب ہو گا کہ ’’لہو الحدیث‘‘ کا معنی ’’دل فریب باتیں ‘‘ بنتا ہے۔ دل فریب گانے نہیں ۔ چنانچہ غنا اور سماع کو اس کے تحت تو لایا جا سکتا ہے لیکن آیت کی ایسی تعبیر پیش کرنا جس کی بدولت قاری اس سے مراد ’’غنا‘‘ اور ’’مزامیر‘‘ ہی سمجھے، قرآنِ حکیم کے حکیمانہ عموم کے لئے غارت گر ہے۔ اسی لئے حضرت ابن عباس رضی اللہ نے ’’غنا‘‘ کا یوں ذکر فرمایا: الغنا واشباھه ’’یعنی غنا اور اس کے مشابہ دوسرے امور‘‘ حضرت امام بیضاوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : (لھو الحدیث) ما یلھی عما یعنی (سورۃ لقمان) یعنی ’’مقاصد سے جو چیز غافل کرے، اسے لہو الحدیث کہتے ہیں ۔‘‘ امام ابن العربی مالکی رحمہ اللہ لکھتے ہیں : (لھو الحدیث) ھو الغناء وما اتصل به (احکامِ قرآن جلد دوم سورہ لقمان) یعنی ’’لہو الحدیث سے غنا اور وہ چیز مراد ہے جو اس سے ملتی جلتی ہو۔‘‘ مندرجہ بالا توضیحات کی روشنی میں اس آیت کے تحت ’’مسرفانہ غنا‘‘ اور ’’سماع‘‘ کے ساتھ ساتھ ہر وہ کاروبار یا کام بھی آجاتا ہے جو انسان کو یادِ خدا، تلاوتِ قرآن، نماز اور مکارمِ عبدیت سے غافل کر دیتا ہے۔ افسانے، ناول، ثقافتی شو، فلمیں اور غیر محتاط ادبی محفلیں بھی ’’لہو الحدیث‘‘ کی ذیلی شاخیں ہیں ۔ کیونکہ انہوں نے ہمارے ملی مزاج اور مقاصد پر بہت ہی برے اثرات ڈالے ہیں ۔ اسی طرح ہاکی، کرکٹ، فٹ بال، والی بال، الغرض کھیلوں کا ہر وہ انداز بھی لہو الحدیث میں داخل ہے جو ہمارے