کتاب: محدث شمارہ 16 - صفحہ 8
الف۔ پہلی قسم وہ ہے جس سے اسلام کو نقصان پہنچانا مقصود ہو، مثلاً وَاِذَا نَادَیْتُمْ اِلَی الصَّلٰوۃ اتَّخَذُوْھَا ھُزُوًا وَّلَعِبًا (پ۶۔ المائدہ۔ ع۹) ’’جب تم نماز کے لئے اذان دیتے ہو تو یہ لوگ اس کا مذاق اڑاتے ہیں اور اس کو کھیل تماشا بنا لیتے ہیں ۔‘‘ اسی طرح وَقَالَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا لَا تَسْمَعُوْا لِھٰذَا الْقُرْاٰنِ وَالْغَوْا فِيْهِ لَعَلَّكُمْ تَغْلِبُوْنَ (پ۲۴۔ حٰم السجدہ۔ ع ۴) ’’اور جو منکرِ حق (وہ ایک دوسرے سے) کہتے ہیں کہ اس قرآن کو مت سنو۔ جب یہ پڑھا جائے تو تم غل غپاڑہ برپا کرو۔ شاید کہ اس طرح سے تم ان (مسلمانوں ) پر چھا جاؤ۔‘‘ گو یہ سبھی کچھ لہو و لعب کی ایک شکل ہے لیکن اس سے غرض تفریح نہیں کچھ اور ہے اور وہ بالکل ظاہر ہے۔ ب۔ لہو و لعب کی دوسری قسم کی طرف قرآن مجید کی یہ آیت اشارہ کرتی ہے۔ وَمِنَ النَّاسِ مَنْ یَّشْتَرِیْ لَھْوَ الْحَدِيْثِ لِيُضِلَّ عَں سَبِيْلِ اللهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ وَّيَتَّخِذَھَا ھُزُوًا (پ ۲۱۔ لقمان۔ ع۱) ’’اور كچھ لوگ ايسے بھی ہيں جو ’’لہو الحديث‘‘ کے خریدار ہیں تاکہ بے سمجھی سے راہِ خدا سے بھٹکائیں اور ان آیاتِ (الٰہیہ) کا مذاق اُڑائیں ۔‘‘ اس آیت کا مطلب سمجھنے کے لئے یہ ضروری ہے کہ ہم پہلے ’’لہو الحدیث‘‘ کو زیرِ بحث لائیں کہ اس سے کیا مراد ہے؟ لہو الحدیث: ’’لہو الحدیث‘‘ کے دائرہ میں ہر وہ شغل، وقت پاس کرنے کی ہر وہ نشاط انگیزی اور کھیل تماشا کی ہر وہ ادا آجاتی ہے جو اپنی دل فریبی کے ذریعہ سے انسان کے اندر ایسا بے قابو انہماک، استغراق اور