کتاب: محدث شمارہ 16 - صفحہ 6
مسئلہ سماع
قسط دوم
مولٰینا عزیز زبیدیؔ ترتیب: ادارہ
’’محدث‘‘ شمارہ اپریل ۷۲ء میں مولانا عزیز زبیدی صاحب کے مضمون ’’سماع‘‘ کی پہلی قسط شائع ہوئی تھی۔ زیر نظر شمارہ میں اس کی دوسری قسط ہے۔ لیکن اس ضمن میں چونکہ چند اصطلاحاتِ قرآنیہ مثلاً ’’لہو الحدیث۔‘‘ ’’سامدون۔‘‘ ’’زور‘‘ اور ’’بصوتک‘‘ کا ذِکر ضروری تھا (جیسا کہ آپ آگے پڑھیں گے) جن سے کئی ائمہ دین اور مفسرین نے ’’سماع‘‘ اور ’’غنا‘‘ ہی مراد لیا ہے۔ حالانکہ ’’سماع‘‘ اور ’’غنا‘‘ کا معنیٰ ان اصطلاحات کے مفہوم میں ان کے عموم کی بنا پر آتا ہے ورنہ در حقیقت ان کے معنی بہت وسیع ہیں ۔ اس لئے اس مضمون میں پہلے ان اصطلاحات پر سیر حاصل بحث کی گئی ہے اور پھر رہوارِ قلم اصل موضوع کی طرف موڑا گیا ہے۔ اس سلسلہ کی تیسری قسط آپ اگلے شمارہ میں ملاحظہ فرمائیں گے۔ انشاء اللہ۔ (ادارہ)
ارشادِ خداوندی ہے:
اِعْلَمُوْآ اَنَّمَا الْحَيٰوةُ الدُّنْيَا لَعِبٌ وَّلَھْوٌ وَّزِيْنَةٌ وَّتَفَاخُرٌ بَيْنَكُمْ وَتَكَاثُرٌ فِيْ الْاَمْوَالِ وَالْاَوْلَادِ (پ ۲۷۔ الحديد۔ ع ۳)
’’لوگو! جان لو! کہ دنيا کی زندگی كھيل اور تماشا ہے اور ظاہری طمطراق اور آپس میں فخر و مباہات اور ایک دوسرے سے بڑھ چڑھ کر مال اور اولاد کا خواستگار ہونا ہے۔‘‘
اس آیت میں جینے اور دنیائے زیست کو پُرلطف رکھنے کے سامان کو ’’دنیوی زندگی کے لہو و لعب‘‘