کتاب: محدث شمارہ 16 - صفحہ 38
فخر الدین الکرجی، مجد الدین بن المہتار، احمد بن عفیف، قاضی ابو العباس احمد بن علی اور بہت سے دیگر حضرات۔‘‘
وفاتِ حسرت آیات:
حضرت امام ابن الصّلاح رحمہ اللہ پوری زندگی شمع علم و رشد کو روشن رکھنے کے بعد بوقت صبح بروز بدھ مؤرخہ ۲۵/ ربیع الاوّل ۶۴۳ھ بمطابق ۱۲۴۵ء کو اپنی جان جانِ آفریں کے سپرد کر کے راہی ملکِ عدم ہوئے۔ دمشق میں باب النصر کے باہر مقا بر صوفیہ میں آپ کا مرقد ہے۔ سقی اللہ ثراہ وجعل الجنة شواہ۔
تالیفات و تصنیفات:
آپ نے بہت سی کتب تصنیف فرمائیں جو ہمیشہ کے لئے آپ کا صدقۂ جاریہ اور یاد گار ہیں ۔ موضوع کے اعتبار سے ان میں کافی تنوع پایا جاتا ہے۔ نیز سب تالیفات تحقیقاتِ راسخہ اور فوائدِ نافعہ پر مشتمل ہیں ۔ آپ کی تصنیفات میں سے اہم ترین درج ذیل ہیں ۔
(۱) شرح الوسیط فی فقہ الشافعیہ (۲) فوائد الرحلہ
(۳) صلۃ الناسک فی صفۃ المناسک (۴) الامالی
(۵) ادب المفتی والمستفتی (۶) شرح صحیح مسلم
(۷) الموتلف والمختلف (۸) طبقات الفقہاء الشافعیہ
(۹) الفتاوی (۱۰) علوم الحدیث
موخر الذکر آپ کی جملہ تصنیفات میں سے اہم ترین ہے۔ لہٰذا اس کے متعلق ہم قدرے تفصیل سے کچھ عرض کرتے ہیں :
علوم الحدیث:
حافظ ابن الصلاح رحمہ اللہ سے پہلے بھی بہت سے ائمہ کرام نے علومِ حدیث میں خامہ فرسائی فرمائی تھی۔ ان میں سے اکثر نے تو اپنی تالیفات کی تدوین کتبِ حدیث کے طریقے پر کی۔ یعنی ایک عنوان قائم کر کے