کتاب: محدث شمارہ 16 - صفحہ 36
ولادت و نشأت: حضرت الامام شیخ الاسلام ابن الصّلاح ۵۷۷ھ بمطابق ۱۱۸۱ء کو شہر زور کے قریب ایک بستی شرخان میں پیدا ہوئے۔ کسے خبر تھی کہ جنم لینے والا یہ بچہ بعد میں شیخ الاسلام، مفتی الانام، الامام، الحافظ، المحدث، الحجۃ، الفقیہ اور الاصولی جیسے معزز القاب سے نوازا جائے گا اور فلکِ رشد و ہدایت پر ماہِ شبِ چہار دہم بن کر چمکے دمکے گا؟ خوبیٔ قسمت کہ آپ نے خاندانِ علم و فضل میں آنکھ کھولی، آپ کے والدِ ماجد ایک جلیل القدر فقیہ اور متجر عالم تھے۔ فقہ شافعی میں تو آپ کو یدِ طولیٰ حاصل تھا۔ امام ابن الصّلاح رحمہ اللہ نے ہوش سنبھالتے ہی اپنے مشفق والد سے ہی تربیت کے ساتھ تعلیم کی بھی ابتداء کی اور چند ہی سالوں میں فقہِ شافعی میں عبور حاصل کر لیا، ابھی آپ کی مسیں بھی نہ بھیگی تھیں کہ فقہِ شافعی کی مشہور اور متداول کتاب ’المہذب‘‘ از بر کر لی۔ پھر والدِ محترم نے مزید اکتسابِ علم و ضیاء کے لئے آپ کو سوئے موصل روانہ فرما دیا۔ وہاں آپ نے شب و روز ایک کر کے مختلف انواع و اقسام کے علوم و فنون کی تحصیل کی اور بہت جلد اس عبقریٔ زماں اور نابغۂ عصر شخصیت نے فقہ، اصول، تفسیر، حدیث اور لغت میں مہارتِ تامہ حاصل کر لی۔ اس کے بعد علمی تشنگی کو مزید تسکین بخشنے کے لئے آپ نے بغداد، خراسان اور شام کے صافی چشموں کا رُخ کیا اور بہت سے جلیل القدر علماء سے علوم و فنون میں استفادہ کیا۔ ان رحلات کے دوران آپ نے حدیث اور علومِ حدیث میں خصوصی دل چسپی لے کر بہت زیادہ رسوخ حاصل کر لیا۔ اساتذۂ کرام: آپ نے جب جلیل القدر علماء سے کسبِ فیض کیا، ان کی ایک مختصر سی فہرست پیش کرتے ہوئے علامہ ذہبی فرماتے ہیں : ’’آپ نے موصلؔ میں عبید اللہ بن سمین، نصر بن سلامہ، محمود بن علی اور عبد المحسن بن طوسی، بغدادؔ میں ابو احمد بن سکینہ اور عمر بن طبرزد، ہمدانؔ میں ابو الفضل بن معزم، نیسا بورؔ میں منصور اور مؤید، مردؔ میں ابو المظفر بن سمعانی اور دیگر، دمشقؔ میں جما الدین