کتاب: محدث شمارہ 16 - صفحہ 34
تھا زمانہ نمونہ تھے اخلاق میں ہے زمانہ سیاہ کار و بد کار ہیں تھا زمانہ کہ دنیا کے غم خوار تھے ہے زمانہ کہ سفاک و خونخوار ہیں تھا زمانہ کہ ہم بت شکن تھے کبھی ہے زمانہ کہ بت ساز فنکار ہیں تھا زمانہ کہ ہم تھے مہکتی صبا ہے زمانہ کہ صر صر کی یلغار ہیں تھا زمانہ کہ قرآں کی آیات تھے ہے زمانہ کہ چرکیں ؔ کے اشعار ہیں اے خدا ہم تھے کیا، آج کیا ہو گئے؟ تجھ سے کٹ کر اسیرِ بلا ہو گئے! یاس و غم، خوف و لالچ میں محسور ہیں ہم زبوں حال، مغضوب و مقہور ہیں تو خطا پوش ہے ہم خطا کار ہیں تیری رحمت کے تجھ سے طلب گار ہیں اے خدا بخش دے ہم خطا کار ہیں اے خدا بخش دے ہم گنہگار ہیں (بشکریہ ’’المنبر‘‘ لائل پور)