کتاب: محدث شمارہ 16 - صفحہ 31
شاہانِ اسلام کی باؤلیاں اب بھی تمہیں بچھڑے ساتھیوں کی طرح آوازیں دے دے کر بلا رہی ہیں ۔
اپنی تاریخ، روایات اور اسلاف کو مسخ کرنے والے مسلمانو! دیکھو! خدائے حق نے کس کس طرح تمہاری مدد کی ہے، تم تعداد میں تھوڑے تھے لیکن خداوند کریم نے تمہارے مخالفین کی نظروں میں تمہیں زیادہ کر کے دکھا دیا اور ان کو تمہاری نظروں میں حقیر، کم تر اور قلیل کر دیا، تمہارے پاس سامانِ جنگ نہ تھا، خداوندِ کریم نے کفار کے دلوں پر تمہارا رعب طاری کر دیا جس کی بدولت ان کی تلواریں ، لاٹھیاں اور توپوں کے گولے کچی مٹی کے ڈھیلے بن کر رہ گئے، تم کمزور تھے، بے سرو سامان تھے، بھوکے تھے اور پیاسے تھے لیکن خداوند کریم نے پانچ ہزار فرشتوں کو تمہاری مدد کے لئے بھیج دیا۔
تو پھر آج تم ذلیل اور رسوا کیوں ہو؟ آج تم اپنی بے کسی اور کسم پرسی پر نوحہ خواں کیوں ہو؟ آج تم اپنی کمزوری، عاجزی اور کسل پرگریہ کناں کیوں ہو؟ اس لئے نہیں کہ تم تعداد میں تھوڑے ہو بلکہ اس لئے کہ تم نے قوتِ ایمانی کی شمشیر کو اپنی کمر سے علیحدہ کر دیا، تم نے خدائے عزوجل پر توکل اور بھروسہ سے اپنے اذہان کو خالی کر دیا، تم نے خشیتِ الٰہی سے اپنے قلوب کو عاری کر لیا، تم نے ذکرِ حوق سے اپنی زبانوں کو روک دیا، تمہارے ہاتھوں نے شمشیر کی بجائے مضراب سنبھال لیے۔ تمہارے کندھوں نے بندوق کی بجائے ریڈیو لٹکا لئے۔ تمہاری گردنوں نے قرآن اور حمائل سے محروم ہو کر اپنے تئیں انگریز کی غلامی کے پٹے میں جکڑ لیا، تمہاری زبانیں تلاوتِ قرآن سے عاری ہو گئیں اور ان پر فلمی گیت جاری ہو گئے، تم نے اپنے کانوں کو حیّ علی الصلوٰۃ اور حیّ علی الفلاح کی صدائیں سننے سے بند کر دیا اور تم پائل کی جھنکار کے لئے ہمہ تن گوش ہو گئے۔ تمہاری نظروں نے پاکیزگی اور بلند نظری کی بجائے بے حیائی اور عشوہ طرازی سیکھ لی، یہ ننگے ڈانس اور ہیجان انگیز اور جذبات خیز مناظر کی عادی ہو گئیں ۔
لیکن مسلمانو! ہمیں اپنے ماضی کو واپس لانا ہے۔ ہم مسلمان ہیں اور ہم سے ذلت و ندامت کی یہ زندگی بسر نہیں ہو سکتی۔ ہمیں اپنے مخالفین کو نیچا دکھانا ہے، ان مٹی کے ٹھاکروں کو، پتھر کے ان بھگوانوں اور سنگِ خارا کے ان خود تراشیدہ پریشوروں کو صدائے اللہ اکبر کی ضرب سے ریزہ ریزہ کرنا ہے۔ ہمیں اپنے بزرگوں ، اپنے اسلاف اور سنتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو زندہ کرنا ہے کہ ہم ان کی