کتاب: محدث شمارہ 16 - صفحہ 22
میں انہیں حمص میں دیکھا۔ تیسری دفعہ جب میں نکلا تو شام، عراق اور مصر میں پورے ساڑھے چار سال تک تحصیلِ علم کی اور ایسا مصروف ہوا کہ مجھے یاد نہیں کہ کبھی اپنے ہاتھ سے ہنیا رکھی ہو۔‘‘
ابو حاتم کہتے ہیں :
’’پہلی دفعہ جب میں طلبِ حدیث کے لئے نکلا تو سات برس تک علم حاصل کرتا رہا۔ اس دوران میں نے جو پیدل سفر کیا۔ وہ ایک ہزار فرسخ (تین ہزار کوس سے زائد) ہے۔ کیونکہ اتنی مقدار تک تو میں گنتا رہا اور پھر اس کے بعد گننا چھوڑ دیا۔ کوئی یاد نہیں کہ بغداد سے کوفہ اور کوفہ سے بغداد کے بار گیا۔ اسی طرح مکہ معظمہ سے مدینہ طیبہ اور مدینہ طیبہ سے مکہ معظمہ کا کافی بار سفر کیا۔ بحرین کے علاقے صلا سے پیدل مصر گیا۔ مصر سے پیدل رملہ گیا۔ رملہ سے پیدل بیت المقدس اور پھر رملہ سے عسقلان کا سفر کیا اور پھر رملہ سے ہی طبریہ گیا اور طبریہ سے دمشق اور دمشق سے حمص، حمص سے انطاکیہ، انطاکیہ سے طرسوس اور پھر طرسوس سے دوبارہ حمص گیا کیونکہ ابھی چند احادیث ابو الیمان کی رہ گئی تھیں ۔ پھر حمص سے بیسان اور بیسان سے رقہ، رقہ سے دریائے فرات میں کشتی پر وار ہوا اور بغداد پہنچا اور شام جانے سے پہلے میں واسط سے نیل اور نیل سے کوفہ گیا اور یہ تمام کچھ میری پہلے سفر کی داستان ہے۔ میری اس وقت ۲۰ برس عمر تھی اور سات برس تک حصولِ علم کے لئے پھرتا رہا (از ۲۱۳ تا ۲۲۱) اور جب دوسری مرتبہ نکلا تو تین برس تک علم حاصل کیا۔
میں نے پہلا حج ۲۱۵ء میں ، دوسرا ۲۳۴ھ میں تیسرا ۲۴۴۲ھ میں او چوتھا ۲۵۵ھ میں کیا۔ آخری بار میرا بیٹا عبد الرحمٰن بھی ہمراہ تھا۔‘‘
نوٹ: غالباً یہ عبد الرحمٰن وہی لڑکا ہے جو اپنے والد کے اس قصہ کو جرح و تعدیل کے مقدمہ میں والد کی زبانی بیان کر رہا ہے۔ (باقی آئندہ)