کتاب: محدث شمارہ 16 - صفحہ 14
رحلۂ علم قسط نمبر ۲ مولانا ثناء اللہ بلتستانی ترتیب و اضافہ: ادارہ قارئین کرام اسوۂ انبیاء کے ذکر کے سلسلہ میں تین جلیل القدر انبیاء کے رحلات علم کا بیان پڑھ چکے ہیں ۔ اب جن اسلافِ امت نے اس ورثہ انبیاء کی حفاظت کرتے ہوئے علمی سفر کئے ان میں سے چند ایک کا حال سنیئے: رحلۂ صحابہ رضی اللہ عنہم و تابعین رحمہ اللہ : تحصیلِ علم کے شوق میں سفر کرنے والے صفحابہ میں سے ایک معتد بہ تعداد تو وہ ہے جو دور دراز کے علاقوں سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فداہ ابی و امی کی خدمت میں تلاشِ حق اور طلبِ علم کی غرض سے سفر کی مشقتیں سہتے اور دشمنانِ اسلام کی چیرہ دستیوں کو برداشت کرتے ہوئے سر زمینِ حجاز میں وارد ہوئے۔ ان میں سے ہر ایک کو راہِ حق میں جن مصائب کا سامنا ہوا ان کا بیان احاطۂ تحریر سے باہر ہے۔ لیکن انہوں نے اس سلسلہ میں ہر تکلیف کو خندہ پیشانی سے برداشت کیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم و تربیت سے کما حقہٗ فیض یاب ہوئے۔ اصحابِ صُفّہ کی ایک بڑی تعداد متلاشیانِ حق اور طالبانِ علم پر مشتمل تھی۔ جنہوں نے ایک وقت پیٹ پر پتھر باندھے تو دوسرے وقت روکھی سوکھی جو مل گئی اس پر گزارا کیا لیکن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا سفر و حضر میں ساتھ نہ چھوڑا اور وہ کچھ حاصل کیا جس کی دوسرے جلیل القدر صحابہ بھی تمنا کرتے رہے۔ پھر ان صحابہ میں ایک کثیر تعداد ان لوگوں کی ہے جو مکہ مکرمہ، اس کے قرب و جوار، مدینہ منورہ اور اس کے حوالی سے ہجرت کر کے مدینۃ الرسول کے ہو رہے اور انہوں نے دن رات کا بیشتر حصہ صرف اسی مقصد کی خاطر وقف کر دیا کہ علومِ شریعت سے بہرہ ور ہوتے رہیں ۔