کتاب: محدث شمارہ 15 - صفحہ 6
درسِ قرآن قسطِ اوّل حافظ سیف الرحمٰن صاحب تلخیص و اضافہ: ادارہ وَمَا نَقَمُوْآ اِلَّآ اَغْنٰھُمُ اللهُ وَرَسُوْلَهُ مِنْ فَضْلِه (التوبه: ۷۴) ان منافقوں نے صرف اس بات کا انتظام لیا ہے کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول نے (اللہ) کے فضل سے انہیں غنی بنا دیا۔ تمہیدی گزارشات: چند روز قبل ایک مولوی صاحب نے مندرجہ بالا آیت کریمہ سے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کہ مالدار بنانا اللہ اور اس کے رسول دونوں کے اختیار میں ہے کیونکہ عربی قواعد کے مطابق جس طرح لفظ ’’اللہ‘‘ ’’اغنٰی‘‘ کا فاعل ہے اسی طرح ’’رسولہ‘‘ بھی، گویا غنیٰ اور فقر جس طرح اللہ تعالیٰ کے اختیار میں ہے، اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اختیار میں بھی ہے۔ شکم پروری کے چکر نے جہاں اس قسم کی تفسیروں کا دروازہ کھولا ہے وہاں اسی قسم کی مادہ پرستی نے ہر انسان کو اپنا رازق ہونے کا نظریہ دیا اور سب کچھ اسباب کو سمجھا جانے لگا۔ جس سے سرمایہ دارانہ نظام پھلا پھولا ہے۔ پھر رد عمل کے طور پر اشتراکیت (سوشلزم) نے یہ اختیار، نام نہاد قوم بلکہ ریاست کے ہاتھ میں دے دیا۔ یعنی جب توحیدِ ربّانی (عقیدۂ رزاقیت رب العالمین) کو چھڑ کر دوسروں کو بھی اللہ تعالیٰ کے ساتھ شریک سمجھا جانے لگا تو تان کہاں آکر ٹوٹی؟ (اعاذ نا اللہ منہ) جب انسان شرک میں مبتلا ہو جائے تو پھر کسی ایک جگہ نہیں ٹھہرتا بلکہ ہر شجر و حجر کے آگے جھکنے پر تیار ہو جاتا ہے۔ اسے اللہ تعالیٰ کی صفات دوسری چیزوں میں بھی نظر آنے لگتی ہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے