کتاب: محدث شمارہ 15 - صفحہ 48
درسِ عبرت محمد عظیم الدین ص۔ ب۔ ۶۶۱۔ جدّہ مغربی ممالک کے قانون کے مطابق ۱۸ برس کی عمر سے پہلے کسی مرد یا عورت کو اپنا مذہب تبدیل کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ چنانچہ جونہی یہ مدت پوری ہوئی، ایک امریکن خاتون نے اپنی عمر کے انیسویں سال اسلام قبول کر لیا۔ اس خاتون کا اسلام محض زبانی حد تک نہیں بلکہ وہ اپنے آپ کو اس آخری ضابطۂ حیات کے مطابق ڈھالنے کا عزم کر چکی ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ وہ پردہ کی شدت سے پابندی کرتی ہیں ۔ لیکن ہند و پاک کی وہ مسلمان عورتیں جو آج کل امریکہ میں موجود ہیں ، وہ کھلے بندوں پھرتی ہیں ۔ ماڈرن بننے کے شوق میں انہوں نے ٹھیک ٹھیک وہی روش اختیار کر رکھی ہے جو یورپ کی خواتین کا شعار ہے۔ ان نام کی مسلمان عورتوں کو دیکھ کر اس نو مسلم خاتون کو از حد قلق ہوتا ہے تو اس کی تسلی اس طرح کرا دی جاتی ہے کہ وہ ان خاندانی مسلمان عورتوں کی بد عملی پر توجہ دینے کے بجائے اپنے مالک حقیقی کی اطاعت میں لگی رہیں ۔ یہ واقعہ کس قدر افسوس ناک ہے کہ ہمارا اسلام زبانی جمع خرچ تک محدود ہو کر رہ گیا ہے، اور ہماری بے پردہ خواتین خدا کے غضب سے نہیں ڈرتیں ۔ اور قیامت کے ہولناک تصور سے غافل ہو گئی ہیں ۔ اور مجموعی طور پر یہی حال دوسرے مسلمانوں کا بھی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج مسلمان پستی میں گر چکے ہیں۔ اگر ہم نے اپنے آپ کو اسلام کے مطابق نہ بدلا تو حالات سب کے سامنے ہیں ۔ جذبہ ایمانی کے جوش میں یہ نیک خاتون پان اسلامک تحریک کی داعی ہیں۔ واعتصموا بحبل اللہ جمیعا آیت کریمہ کے تحت ہفتہ میں ۵۰ خطوط دیگر ممالک کے مسلمانوں کو لکھتی ہیں لیکن تسلی بخش جوابات نہ ملنے کی وجہ سے بہت مایوس ہو رہی ہیں ۔ اس لئے ہم مخلص مسلمان مردوں اور عورتوں سے درخواست کریں گے کہ وہ ان کی حوصلہ افزائی کے لئے خطوط لکھیں تاکہ وہ بھی یہ سمجھ لیں کہ دنیا باعمل لوگوں سے خالی نہیں ۔ محترمہ کا پتہ یہ ہے: Sister Khadija. 206, Morris Avenue, Summit N.J. 07901 (U.S.A.)