کتاب: محدث شمارہ 15 - صفحہ 42
جس طرح یہ ممکن نہیں ہے کہ زمیں میں بوئی تو جائے آم کی گھٹلی اور اس سے نکل آئے لیموں کا درخت، اسی طرح یہ بھی ممکن نہیں ہے کہ دل میں بویا تو گیا ہو خدا پرستی کا بیج اور اس سے رونما ہو جائے مادہ پرستانہ زندگی، جس کی رگ رگ میں بد اخلاقی کی روح سرایت کئے ہوئے ہو۔ خدا پرستی سے پیدا ہونے والے اخلاق، اور شرک، دہریت یا رہبانیت سے پیدا ہونے والے اخلاق یکساں نہیں ہو سکتے زندگی کے یہ سب نظریے اپنے الگ الگ مزاج رکھتے ہیں اور ہر ایک مزاج دوسرے سے مختلف قسم کے اخلاقیات کا تقاضا کرتا ہے۔ پھر جو اخلاق خدا پرستی سے پیدا ہوتے ہیں وہ صرف ایک خاص عابد و زاہد گروہ کے لئے مخصوص نہیں ہیں کہ صرف خانقاہ کی چار دیواری اور عزلت کے گوشے ہی میں ان کا ظہور ہو سکے۔ ان کا اطلاق وسیع پیمانے پر پوری انسانی زندگی اور اس کے ہر ہر پہلو میں ہونا چاہئے اگر ایک تاجر خدا پرست ہے تو کوئی وجہ نہیں کہ اس کی تجارت میں اس کا خدا پرستانہ اخلاق ظاہر نہ ہو۔ اگر ایک جج خدا پرست ہے تو عدالت کی کرسی پر اور ایک پولیس مین خدا پرست ہے تو پولیس پوسٹ پر اس سے غیر خدا پرستانہ اخلاق ظاہر نہیں ہو سکتے۔ اسی طرح اگر کوئی قوم خدا پرست ہے تو اس کی شہری زندگی میں ، اس کے انتظامِ ملکی میں ۔ اس کی خارجی سیاست میں اور اس کی صلح و جنگ میں خدا پرستانہ اخلاق کی نمود ہونی چاہئے، ورنہ اس کا ایمان باللہ ایک لفظِ بے معنی ہے۔ (مولانا سید ابو الاعلیٰ مودودی)
جدّہ:
جدہ کے لغوی معنی پر مَیں نے غور نہیں کیا۔ عرب میں کوئی نام بغیر مفہوم کے نہیں ہوتا۔ خود لفظِ ’’عرب‘‘ کے کئی کئی معنی ہیں ۔ مثلاً بعض یہ کہتے ہیں کہ عرب اعراب سے مشتق ہے جس کے معنی زبان آوری کے ہیں ۔ اسی لئے عرب اپنے سوا تمام دنیا کو دجم کہتے رہے۔ یہ محض نکتہ آفرینی ہے، علمائے انساب کے نزدیک چونکہ اس ملک کا پہلا باشندہ یعرب بن قحطان تھا، لہٰذا اسی کے نام پر ملک کا نام پڑ گیا۔ اہلِ جغرافیہ نے عرب کا پہلا نام عربہ لکھا ہے جو تخفیفاً عرب ہو گیا اور یہی قوم کا نام قرار پایا۔