کتاب: محدث شمارہ 15 - صفحہ 40
کے سالار کو دیکھو۔ اگر بادشاہ ہو تو سلطانِ عرب کے احوال ڈھونڈو۔ اگر فاتح ہو تو بدر و حنین کے سپہ سالار کو دیکھو۔ اگر خطیب ہو تو مسجدِ نبوی کے منبر پر کھڑے ہونے والے واعظ کو دیکھو۔ اگر ایامِ طفولیت گزارا ہے ہو تو آمنہ کے بیٹے کو نہ بھولو۔ اگر جوان ہو تو مکہ معظمہ کے چرواہے کی سیرت پاک کو دیکھو۔ اگر باپ ہو تو فاطمہ، زینب، ام کلثوم، رقیہ اور قاسم، عبد اللہ اور ابراہیم (رضوان اللہ علیہم اجمعین) کے ابا کو دیکھو۔ اگر شوہر ہو تو خدیجہ، عائشہ وغیرہما کے شوہر سے سبق حاصل کرو۔ اگر بھائی ہو تو علی المرتضٰے کے بھائی کو دیکھو۔ اگر داماد ہو تو عمر فاروق رضی اللہ عنہ اور ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے داماد کے عادات و خصائل کو مشعلِ راہ بناؤ۔ اگر آقا ہو تو بلال رضی اللہ عنہ اور زید رضی اللہ عنہ کے آقا کو دیکھو۔ مساوات کے طالب ہو تو جنگِ احد میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا کے کفن سے عبرت حاصل کرو۔ دوست ہو تو صحابہ کرام کے صاحب عزت ساتھی کو نہ بھولو۔ دشمن ہو تو فتح مکہ کے ہیرو کو فراموش نہ کرو۔ میزبان ہو تو سید المرسلین کو دیکھو،، مہمان ہو تو سید الکونین کی سیرتِ پاک کا مطالعہ کرو۔ معاشرے کا ایک فرد ہو تو اسوۂ محمدی کو نہ بھولو اور اگر سیاستدان ہو تو نبیٔ امی کی حکمتِ عملی کو ہرگز ہرگز نظر انداز نہ کرو۔ غرض زندگی کا کوئی شعبہ یا پہلو ایسا نہیں جس میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے لئے ہدایات نہ چھوڑی ہوں ۔ تنہائی ہو یا مجلس، خلوت ہو یا جلوت، صلح ہو یا جنگ، ناکامی ہو یا کامیابی، شادی ہو یا غمی ہر جگہ اسوۂ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اعلیٰ اخلاق کا مظہر نظر آتا ہے۔ خود قرآن مجید شاہد ہے: لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِيْ رَسُوْلِ اللهِ اُسْوَةٌ حَسَنَةٌ لِّمَنْ كَانَ يَرْجُوا اللهَ وَالْيَوْمَ الْاٰخِرَ (پ ۲۱۔ سورہ احزاب۔ ع ۳) کہ جو تم میں سے آخرت کی کامیابی اور خدا تعالیٰ کی خوشنودی چاہے اسے چاہئے کہ اسوۂ رسول اللہ کو مشعلِ راہ بنائے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہم بھی رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حیاتِ مبارکہ کے ہر پہلو سے سبق حاصل کریں اور آپ کی تعلیمات کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنا کر دین و دنیا کی فلاح و کامرانی سے مشرف بہ کنار ہوں ۔ آمین۔