کتاب: محدث شمارہ 15 - صفحہ 21
کی روشنی میں ہم اپنا نقطۂ نظر بیان کریں گے۔ سماع کی قسمیں : 1. مزامیر وغیرہ کے بغیر خوش الحانی کے ساتھ ’’کلام‘‘ کا سننا۔ کلام منظوم ہو یا غیر منظوم۔ 2. آلات کے ساتھ اس کا سننا۔ 3. خوش الحانی کا ایک انداز عجمی ہے، دوسرا غیر عجمی۔ عجمی میں موسیقی کی فی تراکتوں کی پابندی ضروری ہوتی ہے اور ان کا زیادہ تر تعلق تعیش یا وہم پرستانہ سرمستی کے ساتھ ہوتا ہے۔ اہل سماع کی صرف دو (۲) قسمیں ہیں : 1. ایک وہ ہیں جو اپنے روحانی داعیہ کی تسکین یا نشوونما کے لئے ایسا کرتے ہیں ۔ 2. دوسرے وہ ہیں جو صرف بابر بہ عیش کوش کہ عالم دوبارہ نیست کے مصاق داد عیش دیتے ہیں یا وقت پاس کیا کرتے ہیں ۔ بے ضرر سماع: بے ضرر سماع سے ہماری مراد ایسا سماع ہے جو آلاتِ لہو سے پاک ہو اور غیر عجمی لَے میں صرف سادہ خوش الحانی کے ساتھ قرآنِ حکیم یا حسانی قسم کے کلامِ معنی خیز کا صرف تفریح اور زوق کی تسکین کے لئے سنناہے۔ ہمارے نزدیک گاہے بہ گاہے اور بغیر کسی خصوصی اہتمام اور شدِّ رحال کے سن لینا کچھ برا نہیں ۔ کیونکہ بقول بعض اکابر: ’’سماع و غنا بذات خود مباح ہے۔ اس وجہ سے کہ اس کی اصل عمدہ آواز کا سننا ہے اور اصل کے اعتبار سے سامعہ کو عمدہ آواز کے سننے کی اجازت ہے جس طرح کہ باصرہ کو رنگ برنگ کی چیزیں ، اچھی اچھی صورتیں دیکھنے کی اور باغ و گلزار میں سیر و تفریح کی اجازت ہے۔‘‘ (مکتوبات محدث دہلوی رحمہ اللہ )