کتاب: محدث شمارہ 15 - صفحہ 13
اس میں اپنی محتاجی کے ساتھ ان کی محتاجی کا بھی ذکر کر دیا اور فرمایا ’’مجھے دینے والا بھی وہی ہے اور تمہیں دینے والا بھی وہی۔ 4. حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے حواریوں نے ان سے مائدہ (دستر خوان) کا سوال کرتے ہوئے کہا: ھَلْ یَسْتَطِیْعُ رَبُّکَ اَنْ یُّنَزِّلَ عَلَیْنَا مَآئِدَۃ مِّنَ السَّمَآءِ [1] کیا تیرا رب ہمارے لئے آسمان سے دستر خوان اتار سکتا ہے؟ (المائدہ: ۱۱۲) تو آپ نے جواب میں فرمایا: اِتَّقُوا اللہَ اِنْ کُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ (ایضاً) ایسی بات کہتے ہوئے ڈرو، اگر تم میں ایمان ہے۔ پھر جب انہوں نے اصرار کیا تو اللہ تعالیٰ ہی سے دعا کی اور کہا: اَللّٰھُمَّ اَنْزِلْ عَلَیْنَا مَآئِدَۃ مِّنَ السَّمَآءِ اے اللہ! ہم پر اپنے پاس دستر خوان اتار دے۔ یعنی خود مانگا تو اللہ سے مانگا لیکن جب شروع میں حواریوں نے ان سے ایک غیر عادی چیز کا مطالبہ کیا تو انہیں ڈرایا کہ اس قسم کی چیزوں کے مطالبے اس لئے نہ کرو کہ اس کے بغیر تمہیں اللہ تعالیٰ کی رزاقیت و مالکیت کا اقرار نہیں ۔ سابقہ انبیاء کی اس تعلیم و کردار کا ذِکر قرآن کریم میں اس کثرت سے ملتا ہے کہ اس سے سینکڑوں صفحات پر مشتمل کتب تیار کی جا سکتی ہیں ۔ لیکن یہاں احاطہ مقصود نہیں ۔ اس لئے انہی چند ایک مثالوں پر اکتفاء کرتا ہوں ۔ (باقی آئندہ)
[1] المائدہ : ۱۱۴، پ ۷