کتاب: محدث شمارہ 15 - صفحہ 12
کیا اللہ کے سوا بھی کوئی خالق ہے جو زمین و آسمان سے تمہیں رزق دے؟ یعنی خالق وہی ہو سکتا ہے جو رازق ہو۔ اور جب اللہ کے سوا کوئی خالق نہیں تو کوئی رازق کیسے ہو سکتا ہے؟ انبیاء بھی اللہ کے محتاج ہیں : اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں جگہ جگہ جلیل القدر انبیاء کی محتاجی کا ذِکر کیا ہے۔ جن میں سے بعض جگہ ان کا اپنا اقرار بھی نقل فرمایا ہے۔ بطور نمونہ مشتے از خروارے چند انبیاء کا ذِکر ملاحظہ فرمائیں ۔ 1. حضرت ابراہیم علیہ السلام اپنے رب کے رزاقیت کا ذِکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں : وَالَّذِیْ ھُوَ یُطْعِمُنِیْ وَیَسْقِیْنَ (الشعراء: ۷۹) وہی مجھے کھلاتا اور پلاتا ہے۔ یعنی کھانے پینے کے معاملہ میں وہ اللہ ہی کے محتاج تھے۔ 2. حضرت موسیٰ علیہ السلام جب حضرت شعیب کی بکریوں کو پانی پلاتے تھے اور تھک کر ایک درخت کے سایہ میں آرام کے لئے بیٹھ جاتے ہیں تو بھوک پیاس سے نڈھال ہو کر اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں ۔ رَبِّ اِنِّیْ اَنْزَلْتَ اِلَیَّ مِنْ خَیْرٍ فَقِیْرٌ (القص: ۲۴) اے میرے پروردگار! جو خیر تو میرے لئے اتارے میں اس کا محتاج ہوں ۔ 3. حضرت سلیمان علیہ السلام اسی بات کے قائل تھے کہ مال و دولت اللہ کی طرف سے ہے اور باقی سب محتاج ہیں ۔ اسی لئے جب ملکۂ سبا (بلقیس) نے انہیں تحائف سے مرہونِ منت کرنا چاہا تا آپ نے وہ سب کچھ یہ کہہ کر واپس کر دیا: اَتُمِدُّوْنَنِ بِمَالٍ فَمَآ اٰتٰنِ يَ اللهُ خَيْرٌ مِّمَّآ اٰتٰكُمْ (النمل: ۳۶) تم ميری مالی امداد کے خواہاں ہو۔ جب کہ مجھے اللہ تعالیٰ نے اس سے بہتر دیا ہے، جو اس نے تمہیں دیا ہے۔