کتاب: محدث شمارہ 14 - صفحہ 9
السنة الماضية (اخرجہ مسلم ج ۱ ص ۳۶۸) ابو قتادہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عاشوراء کے روزہ کے متعلق سوال ہوا تو آپ نے فرمایا کہ اس سے ایک سال گزشتہ کے گناہ معاف ہو جاتے ہیں ۔ عن حفصة رضي الله عنها قالت اربع لم يكن يدعھن النبي ( صلی اللہ علیہ وسلم ) صيام عاشوراء ۔۔۔۔۔ الحديث (اخرجه النسائي) آپ چار چیزیں نہ چھوڑا کرتے تھے۔ ان میں سے ایک عاشوراء کا روزہ ہے۔ الخ عاشوراء کا روزہ اور یہود: عن ابن عباس رضی اللہ عنہا ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قدم المدينة فوجد اليهود صياما يوم عاشوراء فقال لھم رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم : ما ھذا اليوم الذي تصومونه؟ فقالوا: ھذا يوم عظيم انجي الله فيه موسٰي وقومه وغرق فرعون وقومه نصامه موسٰي شكرا فنحن نصومه، فقال رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم : فنحن احق واولٰي بموسٰي منكم فصامه رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم وامر بصيامه[1] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب مدینہ منورہ تشریف لائے تو یہود کو عاشوراء کے دن کا روزہ رکھتے ہوئے پایا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے روزہ رکھنے کی وجہ دریافت کی تو انہوں نے جواب دیا، یہ بہت بڑا دن ہے، اس میں اللہ تعالیٰ نے موسیٰ اور اس کی قوم کو نجات دی تھی اور فرعون اور اس کی قوم کو غرق کیا تھا (اس پر) موسیٰ علیہ السلام نے (اس دن) شکر کا روزہ رکھا۔ پس ہم بھی ان کی اتباع میں روزہ رکھتے ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، ہم تمہاری نسبت موسیٰ علیہ السلام کے زیادہ قریب اور حق دار ہیں لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود روزہ رکھا اور (صحابہ رضی اللہ عنہم کو) اس دن کا روزہ رکھنے کا حکم فرمایا۔
[1] اخرجہ البخار و مسلم