کتاب: محدث شمارہ 14 - صفحہ 8
کفارہ ہے اور جو محرم کے روزے رکھے اسے ہر روزہ کے عوض تیس روزوں کا ثواب ملے گا۔ (یہ روایت اگرچہ اس پائے کی نہیں لیکن ترغیب و ترہیب میں قابلِ استیناس ہے) نیز حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ: ایک آدمی نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا کہ رمضان کے بعد میں کس ماہ میں روزے رکھوں ؟ آپ نے فرمایا: محرم کے روزے رکھ! کیونکہ وہ اللہ کا مہینہ ہے، اس میں اللہ تعالیٰ نے ایک قوم کی توبہ قبول کر لی اور ایک اور قوم کی توبہ قبول کرے گا۔ [1] عاشوراء کا روزہ: ماہِ محرم میں روزوں کی فضیلت کے متعلق اگرچہ عمومی طور پر صحیح احادیث وارد ہیں ، جیسا کہ ابھی گزرا لیکن خصوصی طور پر یومِ عاشوراء یعنی دس تاریخ محرم کے بارے میں کثرت سے احادیث آئی ہیں ۔ جو اس دن کے روزے کی بہت فضیلت بیان کرتی ہیں بلکہ بعض روایات کے مطابق رمضان شریف کے روزوں سے قبل عاشوراء کا روزہ فرض تھا۔ (جیسا کہ بعض شوافع کا قول ہے) [2] پھر جب رمضان کے روزے فرض ہوئے تو اس دن کے روزے کی صرف تاکید باقی رہ گئی۔ اب قارئین اس سلسلہ میں وارد احادیث ملاحظہ فرمائیں : عن ابن عباس رضي الله عنهما قال ما رايت النبي صلی اللہ علیہ وسلم يتحري صيام يوم فضله علي غيره الا ھذا اليوم يوم عاشوراء وھذا الشھر يعني رمضان (اخرجه البخاري و مسلم) ابن عباس فرماتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی دن کے روزے کا دوسرے عام دنوں کے روزوں پر افضل جانتے ہوئے ارادہ کرتے ہوئے نہیں دیکھا جس طرح ہ یومِ عاشوراء اور ماہِ رمضان کا (اہتمام کرتے ہوئے دیکھا ہے)۔ عن ابی قتادۃ رضی اللہ عنہ قال سئل عن صوم یوم عاشوراء فقال یکفر
[1] الترغیب والترھیب ص ۲۳۶ [2] فتح الباری