کتاب: محدث شمارہ 14 - صفحہ 7
فلا تجوز انتھاك حرمة الاشھر الحرم
یعنی ان کا نام حرمت والے مہینے اس لئے پڑ گیا کہ عرب دورِ جاہلیت میں ان کی بڑی تعظیم کرتے تھے اور ان میں لڑائی جھگڑے کو حرام سمجھتے تھے حتیٰ کہ اگر کوئی شخص اپنے یا بیٹے یا بھائی کے قاتل کو بھی پاتا تو اس پر بھی حملہ نہ کرتا۔ اسلام نے ان کی عزت و احترام کو اور بڑھایا۔ نیز ان مہینوں میں نیک اعمال اور طاعتیں ثواب کے اعتبار سے کئی گنا بڑھ جاتی ہیں ۔ اسی طرح ان میں برائیوں کا گناہ دوسرے دنوں کی برائیوں سے سخت ہے۔ لہٰذا ان مہینوں کی حرمت توڑنا جائز نہیں ۔
فضیلتِ محرم احادیث سے:
آیت مذکورہ بالا کی تفسیر سے محرم الحرام کی فضیلت اور اس ماہ کی عبادت کی اہمیت معلوم ہو چکی ہے۔ اب ہم احادیث سے صرف مزید وضاحت اور بعض ایام کی خوصی فضیلت پیش کرتے ہیں ۔
ماہِ محرم کے روزے:
عن ابی ھریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم افضل الصیام بعد رمضان شھر اللہ المحرم وافضل الصلوۃ بعد الفریضۃ صلٰوۃ اللیل (اخرجہ مسلم ص ۳۶۸ ج۱، ایضا ابو داؤد، الترمذی، النسائی)
رمضان کے بعد سب سے افضل روزے ماہِ محرم کے روزے ہیں اور فرض نمازوں کے بعد سب سے افضل رات کی نماز (تہجد) ہے۔
عن ابن عباس رضي الله تعاليٰ عنهما قال قال رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم من صام يوم عرفة كان له كفارة سنتين ومن صام يوما من المحرم فله بكل يوم ثلاثون يوما۔ (رواه الطبراني في الصغير وھو غريب واسناده لا بسا به) (الترغيب والترھيب ص ۲۳۷)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عرفہ کے دن کا روزہ دو سال کے گناہوں کا