کتاب: محدث شمارہ 14 - صفحہ 6
اور حدیث میں ہے:
’’زمانہ کو گالی نہ دو کیونکہ برا بھلا اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے۔‘‘ (بخاری و مسلم)
یعنی خیر و شر کی وجہ لیل و نہار نہیں ہیں بلکہ خدا کارسازِ زمانہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ شریعت نے اچھے یا بُرے دِن منانے کی کوئی اصل ہی تسلیم نہیں کی جیسا کہ آج کل محرم کے علاوہ بڑے بڑے لوگوں کے دن یا سالگرہ وغیرہ منائی جاتی ہیں ۔
فضیلتِ محرم قرآن کریم سے:
خصوصی طور پر ماہِ محرم یا اس کے بعض ایام کی فضیلت کے متعلق میں پہلے قرآن و حدیث سے کچھ عرض کرتا ہوں ، قرآن مجید میں ہے:۔
اِنَّ عِدَّةَ الشُّھُوْرِ عِنْدَ اللهِ اثْنَا عَشَرَ شَھْرًا فِيْ كِتَابِ اللهِ يَوْمَ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ ط مِنْھَآ اَرْبَعَةٌ حُرُمٌ ذٰلِكَ الدِّيْنُ الْقَيِّمُ فَلَا تَظْلِمُوْا فِيْھِنَّ اَنْفُسَكُمْ الاٰية (التوبه: ۳۶)
بے شک شریعت میں ابتدائے آفرینش سے اللہ تعالیٰ کے ہاں بارہ ۱۲ ماہ میں جن سے چار حرمت والے ہیں ، یہی مستحکم دین ہے۔ تم ان مہینوں کی حرمت توڑ کر اپنی جان پر ظلم نہ کرو۔
تفسیر جامع البیان ص ۱۶۷ میں ہے:
فَاِنَّ الظُّلْمَ فِيْھَا اَعْظَمُ وِزْرًا فِيْمَا سِوَاهُ وَالطَّاعَةُ اَعْظَمُ اَجْرًا
یعنی ان مہینوں میں ظلم و زیادتی بہت بڑا گناہ ہے اور ان میں عبادت کا بہت اجر و ثواب ہے۔
تفسیر خازن جلد ۳ ص ۷۳ میں ہے:
وانما سمیت حرما لان العرب فی الجاھلیة كانت تعظمھا فيھا القتال حتي لو ان احدھم لقي قاتل ابيه وابنه واخيهِ في هذه الاربعة الاشھر لم يھجه ولما جاء الاسلام لم يزدھا الا حرمة وتعظيما ولان الحسنات والطاعات فيھا تتضاعف وكذلك السيئات ايضا اشد من غيرھا