کتاب: محدث شمارہ 14 - صفحہ 5
ماهِ محرم كی شرعی اور تاريخی حيثيت شیخ الحدیث مولانا محمد صاحب کنگن پوری ترتیب و اضافہ (ادارہ) محرم الحرام چار حرمت والے مہینوں میں سے ایک اور اسلامی سال کا پہلا مہینہ ہے۔ یہ مہینہ جہاں کئی شرعی فضیلتوں کا حامل ہے وہاں بہت سی تاریخی اہمیتیں بھی رکھتا ہے۔ کیونکہ اسلامی تاریخ کے بڑے بڑے واقعات اس مہینہ میں رونما ہوئے بلکہ یوں کہنا زیادہ صحیح ہو گا کہ نہ صرف تاریخ اُمت محمدیہ کی چند اہم یاد گاریں اس سے وابستہ ہیں بلکہ گزشتہ اُمتوں اور جلیل القدر انبیاء کے کارہائے نمایاں اور فضلِ ربانی کی یادیں بھی اپنے دامن میں سمیٹے ہوئے ہے۔ لیکن شرعی اصولوں کی روشنی میں جس طرح دوسرے شہور و ایام کو بعض عظیم الشان کارناموں کی وجہ سے کوئی خاص فضیلت و امتیاز نہیں ہے۔ اسی طرح اس ماہ کی فضیلت کی وجہ بھی یہ چند اہم واقعات و سانحات نہیں ہیں بلکہ اللہ تعالیٰ نے اشہرِ حُرُم (ذوالقعدہ، ذوالحجہ، محرم اور رجب) کو ابتدائے آفرینش سے ہی اس اعزاز و اکرام سے نوازا ہے جس کی وجہ سے دورِ اسلام اور دورِ جاہلیت دونوں میں ان مہینوں کی عزت و احترام کا لحاظ رکھا جاتاتھا اور بڑے بڑے سنگدل اور جفا کار بھی جنگ و جدال اور ظلم و ستم سے ہاتھ روک لیتے تھے۔ اس طرح سے کمزوروں اور ناداروں کو کچھ عرصہ کے لئے گوشۂ عافیت میں پناہ مل جاتی تھی۔ اچھے یا برے دن منانے کی شرعی حیثیت: اسلام نے واقعاتِ خیر و شر کو ایام کی معیارِ فضیلت قرار نہیں دیا بلکہ کسی مصیبت کی بنا پر زمانہ کی برائی سے اللہ تعالیٰ نے منع فرمایا ہے اور قرآن مجید میں کفار کے اس قول کی مذمت بیان کی ہے: وَمَا يُھْلِكُنَآ اِلَّا الدَّھْرُ (الجاثیہ۔ ۲۴) یعنی ہمیں زمانہ کے خیر و شر سے ہلاکت پہنچتی ہے۔