کتاب: محدث شمارہ 14 - صفحہ 48
کاش صحابۂ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی ذات با برکات پر مشقِ ستم کرنے والے اس پہلو پر غور فرمائیں کہ وہ کس شہر کی بنیاد یا دیوار یا چھت یا دروازہ کو برا بھلا کہہ رہے ہیں اور اس برا بھلا کہنے کی زد براہِ راست کہاں پڑتی ہے؟ (العیاذ باللہ) لیکن کیا کیا جائے کہ یہ مسئلہ اب ایک باقاعدہ اسلامی موضوع بن چکا ہے اور اس موضوع پر بیسیوں کتابیں لکھی جا چکی ہیں ۔ یلغار و دفاع کا یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے۔ تنقید و تنقیص کا یہ مشغلہ انتہائی اذیت ناک اور ایمان سوز ہے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے مرتبہ اور مقام کا مسئلہ ایسا نازک مسئلہ ہے کہ ان پر تنقید و تنقیص تو کجا ان کے متعلق خوب اور خوب تر کی رائے کا اظہار بھی بے ادبی و گستاخی تک جا پہنچتا ہے۔ فلاح کی راہ تو وہی ہے جو مولانا ظفر علی خاں رحمہ اللہ نے اختیار کی ہے۔ ؎ ہم مرتبہ ہیں یارانِ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کچھ فرق نہیں[1] ان چاروں میں اسی احتیاط کی راہ کو اختیار کرتے ہوئے مولانا عبد الرشید حنیف نے اڑتالیس ۴۸ صفحہ کا ایک کتابچہ بعنوان ’’فضائل ابی بکر رضی اللہ عنہ جنتی بزبان مولا علی رضی اللہ عنہ جنتی‘‘ مرتب کیا ہے۔ یہ کتابچہ اپنی طرز کا انوکھا اور قابل قدر حیثیت کا حامل ہے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے والا دشیدا اس کتابچہ کے مطالعہ سے خود ہی اندازہ کر سکتے ہیں کہ خود ان کے ممدوح حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کے متعلق کتنی اونچی رائے رکھتے تھے اور ان کے دل و نگاہ میں ان کا کتنا احترام تھا۔ اس کتابچہ کی افادیت سے انکار نہیں لیکن مؤلف نے ترتیب میں محنت سے کام نہیں لیا۔ جس کی وجہ سے ایک قاری مطالعہ کے دوران ربط و ضبط کا خلا محسوس کرتا ہے۔ قیمت ایک روپیہ ہے۔ اسے مکتبہ زبیریہ جھنگ صدر کے علاوہ ادارہ اسلامیہ چیچہ وطنی ضلع ساہیوال اور ادارہ نشر علوم اسلامی سمن آباد جھنگ صدر سے بھی حاصل کیا جا سکتا ہے۔
[1] عزت و احترام کے اعتبار سے تو سب واقعی برابر ہیں لیکن صحیح احادیث سے رتبی تفاوت ثابت ہے اور ساری امت میں سے ابو بکر صدیقؓ کا اعلیٰ مقام تو اہل سنت کا متفق علیہ مسئلہ ہے (مدیر)