کتاب: محدث شمارہ 14 - صفحہ 4
ساتھ نہم محرم کا بھی روزہ رکھیں گے۔‘‘ ایک اور روایت میں ذِکر ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’یہود دہم محرم کا روزہ رکھتے ہیں تو ان کی مخالفت کو اور اس کے ساتھ نہم تاریخ کا بھی روزہ رکھو۔‘‘
ماتم۔ بدعتِ مکفرہ:
اس مہینے میں جس طرح روافض ماتم کرتے ہیں ۔ یہ ایک ایسی بدعت ہے جسے بدعتِ مکفرہ (کافر بنا دینے والی بدعت) کہا جاتا ہے۔
فضیلتِ محرم:
ماہِ محرم کی فضیلت کے متعلق جو چند حدیثیں بیان کی جاتی ہیں ، ان کے متعلق صاحبِ سفر السعادۃ کی تحقیق یہ ہے کہ ان میں صرف یومِ عاشورہ کے روزے والی حدیثیں صحیح ہیں ، باقی [1]سب حدیثیں موضوع اور مفتری ہیں ۔ امام ابن قیم رحمہ اللہ رحمۃ اللہ علیہ نے بھی اس امر کی تصریح کی ہے۔ اہل و عیال پر توسّعِ رزق والی حدیث کے متعلق شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ نے انکار کیا ہے اور فرمایا ہے کہ ’’اس بارہ میں صحیح سند والی کوئی حدیث نہیں آتی۔‘‘ امام احمد رحمۃ اللہ علیہ نے بھی یہی فرمایا ہے۔ عقبہ رضی اللہ عنہ نے کہا ہے کہ اس کی سند میں ’’لین‘‘ ہے۔ ابن حبان رحمہ اللہ نے اسے ’’حسن‘‘ قرار دیا ہے۔[2] بیہقی رحمہ اللہ (جس نے یہ روایت بیان کی ہے) نے بھی اسے ضعیف کہا ہے۔
[1] عاشوراء کے علاوہ ماہِ محرم کے عام دنوں میں روزوں کی فضیلت بھی صحیح احادیث سے ثابت ہے جیسا کہ اسی شمارہ میں شائع شدہ مضمون بعنوان ’’ماہ محرم کی شرعی اور تاریخی حیثیت‘‘ میں وضاحت سے ذِکر ہے۔ البتہ مکمل ماہ کے روزے رمضان کے علاوہ کسی ماہ کے ثابت نہیں۔ باقی حدیثوں سے مراد غالباً وہ ہیں جو عاشوراء کے روز آپس میں مصافحہ، سرمہ، خضاب اور غسل کی برکات، بعض مسجدوں اور قبروں کی زیارت اور اس دن کی مخصوص نماز وغیرہ کی فضیلت کے بارے میں گھڑ لی گئی ہیں۔ تفصیل کے لئے ملاحظہ ہو منہاج السنہ جلد ۴ ص ۱۱ اور الفتاوی الکبریٰ جلد ۲ ص ۲۵۴ لابن تیمیہ رحمہ اللہ (مدیر)
[2] الفاظ یہ ہیں: مَنْ اَوْسَعَ عَلٰي عِيَالِه وَاَھْلِه يَوْمَ عَاشُوْرَاءَ اَوْسَعَ اللهُ عَلَيْهِ سَائِرَ سَنَةٍ رَوَاهُ الْبَيْھَقِيُّ مِنْ طُرُقٍ وَقَالَ الْبَيْھَقِيُّ ھٰذِهِ الْاَسَانِيْدُ وَاِنْ كَانَتْ ضَعِيْفَةً فَھِيَ اِذَا ضَمَّ بَعْضُھَا اِلٰي بَعْضٍ اَخَذَتْ قُوَّةً وَاللهُ اَعْلَمُ لیکن ہر سند سخت کمزور ہو تو کثرت سے کیا ہوتا ہے۔ دراصل بات ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی صحیح ہے۔ (محمد داؤد رازؔ)