کتاب: محدث شمارہ 14 - صفحہ 31
جن لوگوں کے اقوال میں اعمال کی روشنی نہیں ان کی باتوں سے پرہیز لازم ہے۔ 40.عناں بمیکدہ خواہیم تاخت زیں مجلس! کہ وعظِ بے عملاں واجب ست نشنیدن بوڑھوں کی نصیحت بختِ جوان سے بھی اچھی ہے۔ 41. جوانا سر متاب از پند پیراں کہ رائے پیر از بخت جواں بہ زمانہ کی آنکھیں نہیں کہ وہ علم و جہل کے حسن و قبح پر نظر ڈال سکے۔ 42. جہل من و علمِ تو فلک راچہ تفاوت آنجا کہ بصر نیست چہ خوبی و چہ زشتی انسان کا رشتۂ اختیار دستِ قدرت میں ہے۔ 43. در دائرۂ قسمتِ ما نقطۂ پرکاریم لطف آنچہ تو اندیشی حکم آنچہ تو فرمائی دوست کیمیائے سعادت ہے۔ 44. دریغ درد کہ تا ایں زماں نہ دانستم کہ کیمیائے سعادت رفیق بود رفیق طریقِ عشق میں خود بینی و خود آرائی کفر ہے۔ 45.فکرِ خود و رائے خود در عالمِ رندی نیست کفر است دریں مذہب خود بینی و خود رائی یہ ہیں وہ جواہر ریزے جن کی لمعانیاں محفلِ فکر و عقل میں شمعِ بصیرت جلا رہی ہیں ۔ لیکن دل دادانِ تصوف ان نصیحت آمیز شعروں میں دستِ فکر ڈال کر الٰہیات کے رموز و اسرار نکالنے کی فکر میں تھے۔