کتاب: محدث شمارہ 14 - صفحہ 3
کتاب: محدث شمارہ 14 مصنف: حافظ عبد الرحمن مدنی پبلیشر: مجلس التحقیق الاسلامی لاہور ترجمہ: بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ فکر و نظر محرم الحرام یومِ عاشورہ: اس مہینہ میں یومِ عاشورہ کا روزہ رکھنا مستحب ہے۔ بخاری و مسلم میں ابنِ عباس کی روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دن کے علاوہ کسی دوسرے دن کو افضل کر کبھی روزۂ نفلی نہیں رکھا اور ماہِ رمضان کے علاوہ کبھی پورے مہینہ بھر روزے نہیں رکھے۔ بخاری و مسلم ہی کی ایک روایت میں مذکور ہے کہ عاشورہ کے روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کو فرمایا کہ ’’آج کا روزہ رکھنا کسی کے لئے ضروری نہیں ۔ میں آج روزے سے ہوں ۔ جو شخص چاہتا ہے، روزہ رکھے اور اگر روزہ نہ رکھا جائے تو کوئی حرج کی بات نہیں ۔‘‘ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ اہلِ جاہلیت اس دن روزہ رکھتے تھے۔ فرضیتِ رمضان سے قبل مسلمان بھی روزہ رکھتے رہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اس دن کا روزہ رکھا۔ پھر فرمایا کہ ’’ایام اللہ میں سے یہ بھی ایک عام دن ہے۔ جو کوئی اس دن روزہ رکھنا چاہے رکھ سکتا ہے۔‘‘[1] ایک اور حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’عاشورہ کے دن کا روزہ سالِ گزشتہ کا کفارہ ہوتا ہے۔‘‘ ایک نہیں دو (۲) روزے: صحیح مسلم میں یہ بھی ذِکر ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یومِ عاشورہ کا روزہ رکھا تو لوگوں نے بیان کیا کہ یہود و نصاریٰ بھی اس دن کی تعظیم کرتے ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سن کر فرمایا کہ ’’آئندہ سال ہم دہم محرم کے
[1] رواہ مسلم عن ابی قتادۃ