کتاب: محدث شمارہ 14 - صفحہ 29
21. پیر میخانہ چہ خوش گفت بدر دی کش خویش کہ مگو حالِ دلِ سوختہ باخامے چند! تکلیف اُٹھائے بغیر راحت نہیں ملتی۔ 22. مکن زعفہ شکایت کہ در طریقِ ادب براحتے نہ رسید آنکہ زحمتے نہ کشید ناجنس کی صحبت سے پرہیز لازم ہے۔ 23. نخست موعظۂ پیر مے فردش ایں است کہ از مصاحبِ ناجنس احتراز کنید قابلیت اوصافِ ذاتی پر مبنی ہے کوئی شخص قابل لوگوں کا بہروپ بھر لینے سے قابل نہیں ہو سکتا۔ 24. نہ ہر کہ چہرہ برا فروخت دلبری داند نہ ہر کہ آئینہ ساز و سکندری داند! 25. نہ ہر کہ طرف کلہ کج نہاد و تند نشست کلا ھداری و آئینِ سروری داند 26. ہزار نکتۂ باریک ترزموا ینجاست نہ ہر کہ سر نہ تراشدقلندری داند ریاکاری شریفانہ شیوہ نہیں ۔ سراسر موم ہو یا سنگ ہو جا۔‘‘ 27. ورسماع آں رسر خرقہ بر انداز و برقص ورنہ در گوشہ نشیں دلقِ ریا در برگیر کینہ ور لوگوں کو رازِ دل نہیں بتانا چاہئے۔ 28.حکایتِ شب ہجراں بدشمناں مکنید کہ نیست سینۂ ارباب کینہ محرم راز گرفتارِ مصیبت ہو کر صبر و تحمل کا رشتہ چھوڑنا نہ چاہئے کیونکہ یہ عقل مندی کے خلاف ہے۔ 29.اے دل اندر بندِ زلفش در پریشانی منال مرغِ زیرک چو بدام افنذ تحمل بایدش واقفِ راز ہونے کے باوجود کسی شخص کے عیوب منظرِ عام پر نہ لائے جائیں ۔ 30.احوال شیخ و قاضی و شرب الیہود ساں کردم سوال صبحدم از پیرمے فروش 31.گفتانہ گفتنی است سخن گرچہ محرمی درکش زبان و پردہ نگہدارومے بنوش تجھے پرائی پیڑ میں پڑنے سے کچھ نہیں مل سکتا ہر شخص اپنے مقصد کو اچھی طرح سمجھ سکتا ہے۔ 32.رموزِ ململکت خوشی خسرواں دانند گدائے گوشہ نشینی تو حافظا مخردش