کتاب: محدث شمارہ 14 - صفحہ 18
نہیں ، ایک موضوع روایت میں ’’چین‘‘ کا لفظ مل گیا تو غنیمت جان کر نقل کر دیا اور تصدیق کے لئے امام بخاری رحمہ اللہ کی کتاب ’الجامع الصحیح‘ کا حوالہ دے دیا۔ حالانکہ یہ روایت بخاری تو کجا صحاح ستہ میں بھی نہیں ہے ہاں ’موضوعات شریف‘ میں اس کا ثبوت ضرور ملتا ہے جو درج ذیل ہے۔ 1. امام ابن الجوزی رحمہ اللہ مذکورہ بالا حدیث نقل کر کے لکھتے ہیں : ’’اس کی نسبت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف صحیح نہیں ہے۔ اس کے راوی حسن بن عطیہ کو ابو حاتم الرازی رحمہ اللہ نے ضعیف کہا ہے۔ بخاری رحمہ اللہ اسے منکر الحدیث بتاتے ہیں ۔ ابن حبان رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ یہ روایت باطل ہے جس کی کوئی اصلیت نہیں ۔‘‘ [1] 2. امام سخاوی رحمہ اللہ نے بھی اس حدیث کو مردود کہا ہے اور لکھا ہے کہ ابن حبان رحمہ اللہ اس کو باطل کہتے ہیں اور ابن جوزی رحمہ اللہ نے اسے موضوعات سے شمار کیا ہے۔ [2] 3. حوت بیروتی لکھتے ہیں : ’’ابن حبان رحمہ اللہ نے اس کو باطل کہا ہے اور ابن جوزی رحمہ اللہ نے اس کو موضوع قرار دیا ہے۔ حاکم نیشا پوری رحمہ اللہ اور ذہبی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ اس کی کوئی سند درست نہیں ۔‘‘ [3] 4. امام منذری رحمہ اللہ نے ائمہ حدیث کے تفصیلی بیانات کی روشی میں اسے روکیا ہے۔ [4] 5. سب سے مفصل بحث اس پر دورِ حاضر کے نامور محدث ناصر الدین البانی نے کی ہے۔ آپ اسے مردود قرار دے کر آراء ائمہ اور دیگر دلائل سے اس کا بطلان ثابت کرتے ہوئے لکھتے ہیں :۔ ’’یحییٰ بن معین نے کہا کہ میں اس کے راوی ابو عاتکہ کو نہیں جانتا۔ احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے اس کا انکار بڑے شدومد سے کیا ہے۔۔۔۔ ابن حبان رحمہ اللہ نے اس کو باطل کہا ہے اور سخاوی نے اس کی تائید کی ہے۔ عقیلی نے اپنی کتاب ’’الضعفاء‘‘ میں لکھا ہے کہ ’’ولو بالصین‘‘
[1] کتاب الموضوعات ص ۲۱۶ جلد ۱ [2] المقاصد الحسنہ ص ۶۳ [3] اسنی المطالب فی احادیث مختلفۃ المراتب ص ۴۲ [4] فیض القدیر شرح جامع الصغیر ص ۵۴۲۔ ۵۴۳