کتاب: محدث شمارہ 14 - صفحہ 11
تہی دامن رہتے ہیں بلکہ اُلٹا گناہ گار ہو کر اس کے غضب کے مستحق ٹھہرتے ہیں ۔ ماہِ محرم کی بدعات: ہم نے ماہِ محرم سے بہت سے غلط رواج وابستہ کر لیے ہیں ، اسے دکھ اور مصیبت کا مہینہ قرار دے لیا ہے جس کے اظہار کے لئے سیاہ لباس پہنا جاتا ہے۔ رونا پیٹنا، تعزیہ کا جلوس نکالنا اور مجالس عزاء وغیرہ منعقد کرنا یہ سب کچھ کارِ ثواب سمجھ کر اور امام حسین رضی اللہ عنہ سے محبت کے اظہار کے طور پر کیا جاتا ہے۔ حالانکہ یہ سب چیزیں نہ صرف نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمودات کے خلاف ہیں بلکہ نواسۂ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے اس مشن کے بھی خلاف ہیں جس کے لئے انہوں نے اپنی جان قربان کر دی۔ شیعہ حضرات کی دیکھا دیکھی خود کو سنی کہلانے والے بھی بہت سی بدعات میں مبتلا ہو گئے ہیں مثلاً اس ماہ میں نکاح شادی کو بے برکتی اور مصائب و آلام کے دور کی ابتداء کا باعث سمجھ کر اس سے احتراز کیا جاتا ہے اور لوگ اعمالِ مسنونہ کو چھوڑ کر بہت سی من گھڑت اور موضوع احادیث پر عمل کرتے ہیں ۔ مثلاً بعض لوگ خصوصیت سے عاشوراء کے روز بعض مساجد و مقابر کی زیارتیں کرتے اور خوب صدقہ و خیرات کرتے ہیں اور اس دن اہل و عیال پر فراخی کرنے کو سارے سال کے لئے موجبِ برکت سمجھا جاتا ہے وغیرہ وغیرہ۔ کیا ماہِ محرم صرف غم کی یادگار ہے؟ شہادت حسین رضی اللہ عنہ اگرچہ اسلامی تاریخ کا بہت بڑا سانحہ ہے لیکن یہ صرف ایک واقعہ نہیں جس کی یاد محرم سے وابستہ ہے بلکہ محرم میں کئی دیگر تاریخی واقعات بھی رونما ہوئے ہیں جن میں سے اگر چند ایک افسوسناک ہیں تو کئی موقعے ایسے بھی ہیں جن پر خوش ہونا اور خدا کا شکر بجا لانا چاہئے جیسا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے موسیٰ علیہ السلام کی اقتداء میں عاشورے کے دن شکر کا روزہ رکھا کہ اللہ تعالیٰ نے اس دن موسیٰ علیہ السلام کو فرعون سے نجات دی تھی۔ نیز اگر اتفاق سے شہادتِ حسین رضی اللہ عنہ کا المیہ بھی اسی ماہ میں واقع ہو گیا تو بعض دیگر جلیل القدر صحابہ رضی اللہ عنہم کی شہادت بھی تو اسی ماہ میں ہوئی ہے۔ مثلاً سطوتِ اسلامی کے عظیم علمبردار خلیفہ ثانی حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ اسی ماہ کی یکم تاریخ کو حالت نماز میں ابو لؤلؤ فیروز نامی ایک غلام کے ہاتھوں شہید ہوئے۔ اس لئے شہادتِ حسین رضی اللہ عنہ کا دن منانے والوں کو ان کا بھی دن منانا چاہئے لیکن حقیقت یہ