کتاب: محدث شمارہ 13 - صفحہ 9
قربانی کے احکام و مسائل از افادات حضرت مولانا سید محمد داؤد غزنوی رحمۃ اللہ علیہ قربانی کے متعلق علماء کا اختلاف ہے کہ یہ واجب ہے یا سنت؟ لیکن احادیث سے اتنا معلوم ہوتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب تک مدینہ منورہ رہے قربانی کرتے رہے اور دوسرے مسلمان بھی قربانی کرتے رہے کسی حدیث سے یہ معلوم نہیں ہوتا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی کے لئے وجوبًا حکم دیا ہو۔ چنانچہ عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے کسی نے دریافت کیا کہ کیا قربانی واجب ہے؟ آپ نے جواب دیا: ضَحّٰي رَسُوْلُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَالْمُسْلِمُوْنَ کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی دی اور مسلمان بھی قربانی دیا کرتے تھے۔ سائل نے جواب ناکافی سمجھ کر (وجوب وغیرہ کا لفظ نہ دیکھ کر) دوبارہ وہی سوال کیا۔ اس پر حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا۔ ’’تم سمجھتے نہیں ؟ میں تم سے کہہ رہا ہوں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی قربانی دی اور عام مسلمان بھی قربانی دیا کرتے تھے۔‘‘ مقصد عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کا یہ تھا کہ کوئی حدیث ایسی نہیں ، جس میں حکم دیا ہو۔ صرف آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیشہ قربانی دی۔ چنانچہ دوسری روایت میں فرماتے ہیں : اَقَامَ رَسُوْلُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم بِالْمَدِيْنَةِ عَشْرَ سِنِيْنَ يُضَحِّيْ (ترمذی) کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ میں دس سال رہے اور ہمیشہ قربانی دیتے رہے۔ امام ترمذی رحمہ اللہ ابن عمر رضی اللہ عنہ کا قولِ اول نقل کر کے فرماتے ہیں : وَالْعَمَلُ عَلٰي ھٰذَا عِنْدَ اَھْلِ الْعِلْمِ اَنّ الْاُضْحِيَّةَ لَيْسَتْ بِوَاجِبَةٍ وَلٰكِنَّھَا سُنَّةٌ مِّنْ سُنَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم ۔