کتاب: محدث شمارہ 13 - صفحہ 8
ذی الحجہ جناب نواب صدیق حسن خاں صاحب رحمۃ اللہ علیہ یہ مہینہ فریضۂ حج کی ادائیگی کا ہے۔ عشرہ ذی الحجہ کے فضائل احادیث میں مرقوم ہیں ۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث بیان کی ہے:۔ مَا مِنْ اَيَّامٍ الْعَمَلُ الصَّالِحُ فِيْھِنَّ اَحَبُّ اِلَي اللهِ مِنْ ھٰذِهِ الْاَيَّامِ الْعَشَرِ قَالُوْا يَا رَسُوْلَ اللهِ وَلَا الْجِھَادُ فِيْ سَبِيْلِ اللهِ قَالَ وَلَا الْجِھَادُ فِيْ سَبِيْلِ اللهِ اِلَّا رَجُلٌ خَرَجَ بِنَفْسِه وَمَا لِه فَلَمْ يَرْجِعْ مِنْ ذٰلِكَ شَيْءٌ (اخرجہ البخاری) اللہ تعالیٰ کے ہاں ان دس دنوں میں کئے گئے اعمال صالحہ جس قدر پسندیدہ ہیں ۔ دیگر دنوں میں نہیں ۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا کہ کیا جہاد فی سبیل اللہ بھی (دوسرے دنوں میں ) اتنا پسندیدہ نہیں ؟ آپ نے ارشاد فرمایا ہاں ! بجز اس شخص کے جو اللہ کی راہ میں اپنے نفس اور مال کے ساتھ نکلا پھر س کچھ اس کی راہ میں قربان کر دیا۔ اسی طرح عشرہ کے روزہ کی فضیلت اور مستحب ہونے کا ذِکر احادیث میں بیان ہوا ہے۔ اس سے مراد نو دن کے روزے ہیں ۔ ان میں سے زیادہ تاکید یومِ عرفہ کے روزے کی ہے۔ لیکن یہ روزہ حاجی کے لئے نہیں بلکہ اس شخص کے لئے ہے جو مقیم ہے۔ یہ روزہ دو سال (ایک گزشتہ اور ایک آئندہ) کے گناہوں کا کفارہ ہوتا ہے۔ اس مہینہ میں قربانی ہے اور ایامِ تشریق میں تکبیریں کہی جاتی ہیں ۔ اس ماہ میں خدا کو سب سے زیادہ پسندیدہ چیز قربانی ہے۔ قربانی کا خون زمین پر گرنے سے قبل ہی خدا اسے قبول فرما لیتا ہے، بشرطیکہ مالِ حلال سے ہو۔