کتاب: محدث شمارہ 13 - صفحہ 7
اس سے پہلے (شاہ صاحب کے وقت میں ) اس ملک کا نام ’’چی نیکو‘‘ تھا۔ البتہ سرور کائنات نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پاک و ہند جنگ کے متعلق ذکر فرمایا ہے۔ (نسائی شریف کتاب الجہاد۔ باب غزوۃ الہند۔ جلد نمبر ۶ ص ۴۳ مطبوعہ مصر) ’’حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے وایت ہے کہ رسولِ مقبول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میری امت کے دو گروہوں کو حق تعالیٰ خاص طور پر جہنم کی آگ سے بچائیں گے۔ ایک گروہ جو ہندوستان سے جنگ کرے گا اور دوسرا گروہ جو اس کے بعد آئے گا اور حضرت عیسیٰ ابن مریم علیہا السلام کا ساتھ دے گا۔‘‘ رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کے مطابق فتح آخر میں ہماری ہو گی۔ کیوں کہ ان دونوں کے لئے آگ سے برأت اور فتح کی بشارت موجود ہے۔‘‘ ارباب تعلیم اور اصحاب مدارس کے لئے لمحہ فکریہ! اربابِ بصیرت اس بات سے بخوبی واقف ہیں کہ ہمارے ملک میں لا دینی تعلیم اور مادہ پرستانہ رجحانات نے تعلیم و سیاست سے اسلام کو الگ رکھ کر جس طرح نظریہ پاکستان کو عملی شکل دینے سے پہلو تہی کی پالیسی اختیار کر رکھی تھی۔ اس نے پاکستان کی بنیادیں کھوکھلی کر دی ہیں اور آج نہ صرف یہ کہ ہم مشرقی پاکستان کھو بیٹھے ہیں ، بلکہ پورے پاکستان میں لا دین اور علیحدگی پسندانہ تحریکیں زوروں پر ہیں جس کا واحد حل ملک میں اسلامی نظام کا عملاً نفاذ اور سالامی تعلیم کا دور دورہ ہے بلاشبہ اس وقت ملک میں اگر اسلام کا کچھ نام باقی ہے تو یہ دینی مدارس کا رہین منت ہے لیکن اگر دینی مدارس نے عصری تقاضوں کو نظر انداز کرتے ہوئے اپنے نصاب تعلیم اور طریقہ تعلیم کو زمانہ حال کی ضرورتوں سے ہم آہنگ کرنے کی کوششیں نہ کیں و معاشرہ کی نگاہ میں وہ اپنی رہی سہی اہمیت بھی کھو بیٹھیں گے جس کا نتیجہ ملک و ملت کی تباہی ہو گا۔ اس وقت جبکہ ملک میں نئی تعلیمی پالیسی تیار کی جا رہی ہے اور دینی مدارس میں بھی نئے سال کی ابتداء ہے۔ اصحاب مدارس اور ماہرین تعلیم کو دینی مدارس کو مفید تر بنانے اور ان کے روشن مستقبل کے لئے باہمی مل بیٹھنے کا انتظام کرنا چاہئے تاکہ باہمی تبادلہ خیالات سے اصلاحی طریقہ ہائے کار اختیار کئے جا سکیں اس وقت ملک کی سب سے بڑی ضرورت یہ ہے کہ علماء کی ایک کھیپ تیار کی جائے جو کتاب و سنت کی تعلیمات کو عصرِ حاضر کے تقاضوں کے مطابق پیش کر کے اسلام کو مکمل ضابطہ حیات کے طور پر ملک میں رائج کر سکیں ۔