کتاب: محدث شمارہ 13 - صفحہ 48
الیّ‘‘ (پ: ۲۱: لقمان ع ۲) سے تعبیر کیا ہے۔ اور ’’قید وساطت‘‘ کو قرآن حکیم نے ۔۔۔۔۔ کے نام سے ذکر فرمایا ہے۔ ہاں کسی غیر نبی کی شریح اور توضی س استفادہ کرنا اور بات ہے۔ اس کے شخصی افکار کو ’’دین‘‘ سمجھنا دوسری بات ہے۔ پس اس فرق کو ملحوظ رکھنے کے بعد، ذہنی الجھن کو دور ہو جانا چاہئے، اسے نباہنا نہیں چاہئے کیونکہ بات دین کی ہے مناظرہ کی نہیں ہے۔ 5. حدیث ’’لا تزال طائفۃ‘‘ کا مصداق اہلحدیث کو قرار دینے کو فرقہ پرستی یا دعاوی سے تعبیر کرنا اداریہ کی نافہمی کی علامت ہے۔ ہم نے اہلحدیث کو بطور ایک فرقہ کے نہیں ، بلکہ ایک تحریک، ایک نظریہ اور ایک روح کے طور پر حسب حال مختلف ادوار میں مختلف مناظر کے اندر جاری و ساری دکھایا ہے اور ’’لا تزال طائفۃ من امتی‘‘ کے الفاظ سے اس کو تعبیر کیا ہے۔ یہ تحریک ایک اصلاحی تحریک ہے فریق نہیں ہے لیکن یہ اس امر کی مدعی ہے کہ: اس امت کے آخری طبقہ کی اصلاح صرف انہی چیزوں سے ممکن ہے جن سے طبقہ اولیٰ کی اصلاح ہوئی تھی، ایک اور روایت کے مطابق فرمایا:۔ اس امت کے آخری طبقہ کی فلاح و کامیابی صرف انہی طریقوں سے ہو سکے گی جن سے اس کے پہلے طبقہ کو فلاح نصیب ہوئی تھی۔‘‘ (امام مالک۔) بس اسی ذوق و فراست کی بناء پر وہ ’’سنتِ رسول‘‘ کے احیاء پر مصر ہے۔ یہ وہ امتیازی بات ہے جو دوسرے تمام مروج نظامہائے اصلاح سے بالکل مختلف ہے کیونکہ یہ تحریک حتی الوسع پہلے انہی ذرائع اور طریق کار کی طرف رجوع کرتی ہے اور عہد رسالت جو خلفائے راشدین کے مبارک دور میں اختیار کئے گئے تھے اور انکے برعکس اصلاح حال کے لئے ہر جدت طرازی کو بدعت اور سنتہ جاہلیت تصور کرتی ہے الاّیہ کہ وہ کوئی مادی ذیرعہ ہو اور اب اس سے بڑھ کر اور کوئی سائنٹیفک ذریعہ ہاتھ آگیا ہو، جیسے تیر و سناں کی جگہ اب ایٹمی توانائیوں کا استعمال ہے۔ بہرحال یہ تحریک دنیا میں فریق بننے کے بجائے جسم میں ایک روح کی طرف دنیا کی روحانی صحت اور زندگی کو برقرار رکھنے کے لئے اس کے جسم میں جاری و ساری اور متحرک رہتی ہے۔ اس سے صرف وہ لوگ بدکتے ہیں جو قلب و نگاہ کے اعتبار سے بیمار ہوتے ہیں جیسے دو اسے جسمانی بیمار ایک گونہ کوفت محسوس کرتا ہے۔ باقی رہا جناب کایہ ’’وعظ شریف‘‘ کہ عمل صالح سے اپنی عظمت کا سکہ بٹھائیں ہم آپ کے شکر گزار ہیں مگر افسوس! یہ کوئی متنازعہ فیہ بات نہیں تھی جس کی طرف ہمیں توجہ دلائی ہے۔ کیونکہ اس لحاظ سے ہم سب، آپ کے سمیت، اسی ایک ہی کشتی میں سوار ہیں ۔ خدا ہم سب کو اس کی توفیق دے۔ آمین۔