کتاب: محدث شمارہ 13 - صفحہ 43
’’محدث‘‘ معاصرین کی نظر میں ماہنامہ ’’فکر و نظر‘‘ اسلام آباد جنوری ۱۹۷۱ء: جماعتِ اسلامی کی مجلس التحقیق الاسلامی کا یہ پہلا شمارہ ہمیں برائے تبصرہ موصول ہوا ہے اداریہ عزیز زبیدی نے لکھا ہے، جس کا موضوع ہے: ’’مسلک اہل حدیث کا ماضی اور حال‘‘ یہاں ضمناً اتنا بتا دینا مفید رہے گا کہ جماعت اہل الحدیث خود کو صرف قال اللہ اور قال الرسول صلی اللہ علیہ وسلم کا پابند سمجھتی ہے۔ اس کا نعرہ ہے: ’’الدّین قال اللہ وقال رسولہ۔‘‘ وہ اپنی تاویل کے مطابق سنت پر کار بند رہنا ہی دین خیال کرتے ہیں ۔ بقول شاعر ؎ اھل الحدیث عصَابة نبویّة ترضیی بقول المُصطفٰی وبفعلہ یہ وہی جماعت ہے جس کی مساعی سے برصغیر پاک و ہند میں قرآن حدیث کی تعلیم کے مراکز کھلے دشمنانِ اسلام کے خلاف جہاد کا احیاء ہوا۔ اور فقہ جامد پر قائم رہنے والوں سے مناظرے اور مباحثے ہونے لگے، اور عوام پر یہ انکشاف ہونے لگا کہ دین براہِ راست قرآن و سنت سے لیا جاتا ہے اور فقہی قوانین میں مسلسل تبدیلیاں ہوتی رہتی ہیں ۔ اس مختصر سی تمہید کے بعد ہم سرسری طور پر اس اداریہ کا جائزہ لیتے ہیں : اداریہ شروع ہوتا ہے اور اس کا پہلا جملہ یہ ہے: ’’سلف صالحین‘‘ جماعت‘‘ تو ضرور تھے لیکن ہماری ان کو تنظیم کی ضرورت نہیں تھی۔‘‘ یہاں سوال پیدا ہوتا ہے کہ آیا وہ سلف صالحین فرشتہ تھے؟ کیا وہ احکامِ الٰہی اور سنت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی سے چھٹی پا چکے تھے، قرآن مجید اور سنتِ نبوی تو جماعتی نظام اور تنظیم کی بار بار تاکید کرے اور جماعت کے لئے شوریٰ اور امیر کے حکم کی پابندی پر زور دے اور اصولوں پر پختگی سے قائم رہنے پر اصرار کرے لیکن ان حضرات کو تنظیم کی ضرورت نہ ہو؟