کتاب: محدث شمارہ 13 - صفحہ 40
چند عام کاروباری بیماریاں انسان کو اپنا پیٹ پالنا، تن ڈھکنا اور بچوں کی پرورش کا بوجھ اُٹھانا ہے اس لئے اس کو کاروبار کرنا پڑتا ہے۔ کاروبار ایک جائز ضرورت ہے۔ اگر جائز طریقے سے کیا جائے تو یہ عبادت بھی ہے۔ اگر ناجائز ہتھکنڈے استعمال کئے جائیں تو گناہ بھی ہے اور حرام بھی۔ اس لئے ہم ذیل میں چند ایک دن موٹی موٹی کاروباری بیماریوں اور مفاسد کا ذِکر کریں گے جن سے عامہ خلائق غافل ہے۔ قسمیں کھانا: قسمیں کھانے سے غرض یہ ہوتی ہے کہ گاہک چیز خرید لے اور اس کی عموماً اس وقت ضرورت پڑتی ہے جب دال میں کالا ہوتا ہے۔ اس لئے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے۔ قال رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم اِيَّاكُمْ وَالْحَلْفَ فِيْ الْبَيْعِ كَانَّه يُنَفِّققُ ثُمْ يَمْحَقُ (ابن ماجه عن ابي قتادة۔ كتاب البيوع) اپنے بیع میں قسم کھانے سے بچو۔ کیونکہ پہلے تو مال چلتا ہے پھر اس کی برکت جاتی رہتی ہے۔ صحیحین میں ہے الحلف منفقة للسلعة وممحقة للبركة (ابو ھريره) حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کا ارشاد ہے کہ قیامت میں تین آدمیوں سے اللہ بات نہیں کرے گا نہ ان کی طرف دیکھے گا اور نہ ہی ان کو پاک کرے گا۔ وَالْمُنْفِقُ سِلْعَةً بِالحلِ الْكَاذِبِ (ابن ماجه عن ابي ذر) (ایک وہ جو جھوٹی قسم کھا کر مال بیچتا ہے۔) یہ بیماری جتنی عام ہے وہ کسی سے بھی پوشیدہ نہیں ہے اور شرعاً اس کے جو بد نتائج ہیں وہ بھی اب