کتاب: محدث شمارہ 13 - صفحہ 4
حضرت شاہ نعمت اللہ رحمہ اللہ کی پیش گوئیاں (روزنامہ ’’مشرق‘‘ لاہور) ’’حضرت شاہ نعمت اللہ ولی مشہور صوفی اور درویش منش انسان تھے۔ ان کا اصل وطن بخارا تھا جہاں سے ان کی آباء و اجداد ہجرت کر کے سلطان محمد غوری کے عہد میں برصغیر پاک و ہند چلے آئے اور ہانسی میں سکونت اختیار کی۔ شاہ صاحب کے دادا سید مشرف نے مغل بادشاہ ہمایوں کے عہد میں منصبِ قضا قبول کرنے سے انکار کر دیا۔ شاہ صاحب سنِ شعور کو نہ پہنچے تھے کہ ان کے والد سید عطاء اللہ وفات پا گئے۔ شاہ صاحب نے مغل بادشاہ جہانگیر یا شاہ جہاں کے عہد میں وفات پائی۔ نواب خان خانان، خان جہاں لودھی اور مہابت خاں کو ان سے بڑی عقیدت تھی اور وہ اکثر ان کی قدم بوسی کے لئے حاضر ہوتے تھے۔ شاہ نعمت اللہ نے آنے والے انقلاباتِ زمانہ پر تقریباً دو ہزار اشعار فارسی زبان میں لکھے جو حرف بحرف پورے ہوتے چلے گئے۔ عہدِ برطانیہ کے متعلق انہوں نے اپنے قصیدہ میں فرمایا تھا کہ نصاریٰ کی حکومت سو برس سے زیادہ عرصہ قائم نہ رہ سکے گی جس سے گھبرا کر لارڈ کرزن نے ان کے قصیدہ کی اشاعت پر پابندی لگا دی۔ جنگِ عظیم کے آغاز کے بعد پھر اس کی اشاعت ممنوع قرار دی گئی۔ ان کے قصیدہ کی اشاعت پر پابندی کے باوجود ان کے الہامی اشعار لوگوں کے دلوں میں محفوظ رہے۔ ذیل میں ان کے قصیدے کے وہ چند اشعار پیش کئے جاتے ہیں جو عام طور پر تذکروں اور کتابوں میں محفوظ ہیں۔‘‘ روزنامہ ’’مشرق‘‘ میں اس نوٹ کے بعد تقریباً دو صد اشعار میں ان پیش گوئیوں کا ذِکر ہے اور ہر شعر کے بعد اس کا (اردو) ترجمہ دیا گیا ہے جن کے مستند نہ ہونے کی بنا پر ان کا اندراج غیر اہم ہے۔ (ادارہ) حقیقتِ حال کیا ہے؟ (ہفت روزہ ’’چٹان‘‘ لاہور) ’’تاریخ سے معلوم ہوتا ہے کہ جب بھی مسلمانوں پر ابتلاء اور مصائب کا کوئی دور آیا تو کسی نہ کسی اہلِ قلم نے شاہ نعمت اللہ ولی رحمہ اللہ کا قصیدہ ترمیم کے ساتھ شائع کر دیا تاکہ انہیں تسلی اور تشفی ہو۔ بجائے اس کے کہ ہم زوال اور نکبت کے اصل اسباب قرآن و سنت کی روشنی میں تلاش کریں ، اور اپنا اور اپنی قوم کا انفرادی اور اجتماعی جائزہ