کتاب: محدث شمارہ 13 - صفحہ 35
سنگسار كرنے كی دھمکیاں : وہ بولے، اے نوح! اگر تم باز نہ آؤ گے، تو سنگسار کر دیئے جاؤ گے۔ قَالُوْا لَئِنْ لَّمْ تَنْتَهِ يٰنُوْحُ لَتَكُوْنَنَّ مِنَ الْمَرْجُوْمِيْنَ غور فرمائیے! جو خود مجرم ہیں اور کسی بڑی سے بڑی سزا کے لائق ہیں ، وہ معصوم اور پاک لوگوں کو سنگسار کرنے کی دھمکیاں دیتے ہیں ۔ اذیتیں دیں : معاملہ صرف دھمکیوں تک محدود نہ رہا بلکہ ان ظالموں نے سچ مچ ان کو سخت اذیتیں بھی دیں ۔ وَلَنَصْبِرَنَّ عَلٰي مَآ اٰذَيْتُمُوْنَا اور ہم صبر کریں گے ایذاء پر جو تم ہم کو دیتے ہو۔ ايك اور گستاخی: حضرت نوح علیہ السلام ان کو حق کی تبلیغ کرتے ہیں ، لیکن اشقیاء اُٹھتے ہیں اور آپ کا ہاتھ منہ پر رکھ دیتے ہیں تاکہ آواز نکلے ہی نہیں ۔ فَرَدُّوْآ اَيْدِيَھُمْ فِيْٓ اَفْوَاھِھِمْ انہوں نے ان کے ہاتھ (پکڑ کر) ان کے منہ پر لوٹا دیئے۔ ارتداد یا جلا طنی: ان ظالموں نے انبیاء کرام علیہم السلام سے کہا کہ: ’’میاں جی! زیادہ بزرگی نہ جتاؤ۔ بس دو باتوں میں سے ایک پسند کر لو۔ ہمارے ساتھ گھل مل جاؤ ورنہ جلا وطنی کے لئے تیار ہو جاؤ۔‘‘ وَقَالَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا لِرُسُلِھِمْ لَنُخْرِجَنَّکُمْ مِّنْ اَرْضِنَا اَوْ لَتَعُوْدُنَّ فِیْ مِلَّتِنَا اور منکروں نے اپنے پیغمبروں سے کہا کہ ہم تم کو اپنے ملک سے ضرور نکال باہر کریں گے یا تم پھر ہمارے مذہب میں آجاؤ گے۔